لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کی حکومت نے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں جاری کشیدگی کے سلسلے میں لائحہ عمل طے کرنے کے لیے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلوانے اور 19 مئی کو ملک بھر میں یومِ سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس بات کا فیصلہ لاہور میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ جمعے کو علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھارتی افواج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جن میں اب تک کم سے کم 36 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی ہیں۔
عالمی برداری سمیت پاکستان نے کشمیر میں جاری کشیدگی اور ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق کشمیر میں کشیدگی پر وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے۔ اس اجلاس میں کشمیر کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال اور کشمیریوں کے خلاف بھارتی فوج کی ’ظالمانہ کارروائیوں‘ پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں کشمیری رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے واقعے کے تناظر میں صورتحال کا جائزہ بھی لیا جا رہاہے۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں جاری کشیدہ صورتحال کے جائزے کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلوایا جائے گا۔ اسی اجلاس میں ملک بھر میں کشمیر میں جاری تشدد کے خلاف یومِ سیاہ منانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیر کے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ’بھارتی فوج کے مظالم سے کشمیری عوام اپنے حقِ خود ارادیت کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
خیال رہے کہ آج پاکستان دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اور بھارتی فوج کی جارحیت کے خلاف مظاہرے بھی ہو رہے ہیں جن کا انعقاد ملک کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے کیا ہے۔