کشمیر (جیوڈیسک) بھارتی حکام نے بتایا ہے کہ کشمیر کے متنازعے علاقے میں القاعدہ سے وابستہ چوٹی کے کمانڈر ذاکر موسیٰ کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس پیش رفت کو اس خطے میں جاری مسلحہ تحریک کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جمعے کو بتایا ہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے ایک اہم عسکریت پسند کمانڈر کو ہلاک کر دیا ہے۔ اس کمانڈر کا نام ذاکر موسیٰ بتایا گیا ہے۔ وہ انصار غزوات الہند سے منسلک تھے۔ ان کی وابستگی عسکریت پسند گروپ بین الاقوامی جہادی تنظیم القاعدہ کے ساتھ بھی تھی۔
مقامی پولیس کے مطابق موسیٰ کی ہلاکت جمعرات تیئیس مئی کی شام کو ترال کے علاقے میں دوطرفہ فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی۔ پچیس سالہ ذاکر موسیٰ نے حزب المجاہدین کو چھوڑ کر سن 2017 میں انصار غزوات الہند نامی عسکریت پسند گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ اس گروپ کے لیڈر بھی تھے۔ تب موسیٰ نے القاعدہ سے وابستگی کا اعلان بھی کر دیا تھا۔ موسیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ کشمیر میں ’اسلامک ریاست‘ کی تخلیق کی خاطر لڑ رہے ہیں۔
جمعرات کی رات جب موسیٰ کی ہلاکت کی خبر عام ہوئی تو بھارتی کشمیر میں ہزاروں افراد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس دوران ان مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔ کئی اہم شہروں کے علاوہ سری نگر میں بھی کشمیریوں نے احتجاج کیا۔ بھارتی حکام نے کشمیر کی وادی میں انٹر نیٹ کی سروس معطل کر دی ہے جبکہ زیادہ تر علاقوں میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد مظاہروں میں شدت اور پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
اعلیٰ بھارتی پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ موسیٰ ایک گھر میں اکیلے ہی تھے، جب سکیورٹی فورسز نے مخبری پر انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس مبینہ جنگجو کو ہتھیار پھینکنے کا کہا گیا لیکن اس نے گرینیڈ سے حملہ کر دیا اور یوں دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ اس جھڑپ کے نتیجے میں موسیٰ کی ہلاکت ہوئی۔
موسیٰ نے سن دو ہزار تیرہ میں انجینئیرنگ کی تعلیم کو چھوڑ کر کشمیر کی سب سے بڑی عسکری تنظیم ‘حزب المجاہدین‘ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ یہ تحریک کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف فعال ہے۔ بعدازاں موسیٰ ’کرشماتی‘ جنگجو رہنما برہان وانی کے گروپ کے رکن بھی بن گئے تھے۔
جنگجو کمانڈر برہان وانی سن دو ہزار سولہ میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوئی ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔ اُن کی ہلاکت پر بھارتی کشمیر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوئے، جو کئی ماہ تک جاری رہے تھے۔ اس دوران پرتشدد واقعات کے نتیجے میں سو سے زیادہ کشمیری ہلاک بھی ہو گئے تھے۔
وانی کی ہلاکت پر موسیٰ نے اس گروہ کی قیادت سنبھال لی تھی تاہم سن دو ہزار سترہ میں اس تحریک سے الگ ہو گئے اور انہوں نے انصار غزوات الہند نامی ایک نئی جنگجو تنظیم کی بنیاد رکھی۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم دراصل کشمیر میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ایک حصہ ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق موسیٰ کی ہلاکت سے کشمیر میں جاری عسکری تحریک کو بڑا نقصان پہنچے گا۔