تحریر : قرة العین ملک کشمیری حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے تحریک آزادی کشمیر کے لیے آئندہ ماہ خواتین موومنٹ کی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔ کشمیر کی آزادی کے لیے پاکستان اور آزاد کشمیر کے گلی گلی اور کوچہ کوچہ جائوں گی۔اسلام آباد میں حریت رہنماء آسیہ اندرابی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں مشال ملک نے بتایا کہ ان کی تحریک غیر سیاسی ہو گی۔
موومنٹ میں خواتین کو کہوں گی کہ مسئلہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائیں،پاکستان اور کشمیری عوام مل کر ہی کشمیر کو آزاد کروا سکتے ہیں۔سیمینار میں شریک خواتین اراکین قومی اسمبلی اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و تشدت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طور پر بند کرے۔اقوام متحدہ ابھی تک اپنی قراردوں پر عمل درآمد نہیں ۔کشمیریوں نے مالی فائدے کے باوجود بھارت کے ساتھ کاروبار سے انکارکیا، پاکستانی تاجر برادری متحد ہوکر بھارت کا بائیکاٹ کرے’ ہمیں مالی فوائد سے زیادہ کشمیر کاز کو ترجیح دینا ہوگی۔کشمیری خواتین بے چاری کا لفظ پسند نہیں کرتیں وہ مجاہدہ ہیں۔ سیمینار میں آسیہ اندرابی کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ آسیہ اندرابی نے اپنے پیغام میں کہا ہمیں مستحکم اور متحد ہوکرمقبوضہ کشمیر کی آزادی کی تحریک کو کامیاب بننا ہے۔
کشمیری عوام سولی پر چڑھنے کو تو تیار ہیں لیکن بھارت کا حصہ بننے کو تیار نہیں۔ میں کشمیری موومنٹ شروع کرنے جا رہی ہوں جس کے تحت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا جائیگا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کی ہے ، اس حوالے سے پاکستانی حکومتوں کا کردار بھی مایوس کن ہے۔ رکن قومی اسمبلی رومینہ خورشید و دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ کشمیری ماں نہ جانے کیسے بھارتی جبر ، ظلم اور زیادتی پر خاموش ہے۔ دنیا کی مائیں بیدار ہوں اور کشمیر کے بیٹوں اور بیٹیوں کی ہم آواز بنیں۔ ایم این اے ثریا اصغر نے کہا کہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ آزادی کی جنگیں ایسے لڑی جاتی ہیں جیسے کشمیری لڑ رہے ہیں۔ کشمیری قوم کے ارادے مضبوط ہیں ، کشمیریوں کو آزادی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی منزہ حسن نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مسئلہ کشمیر اور حق خود ارادیت کی آواز سننے میں تاخیر کر کے مجرمانہ غفلت کی ہے۔ پاکستانی قوم خاص طور پر خواتین تحریک آزادی میں اپنا کر دار ادا کریں۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی حکومتوں کا کردار بھی مایوس کن ہے ، صرف پاکستانی میڈیا نے مسئلہ کشمیر کیساتھ انصاف کیا اور کشمیریوں کی آواز بنا ہوا ہے۔مذہبی، سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے تحریک آزادی جموں کشمیر کی آل پارٹیز کانفرنسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پوری قوم متحد و بیدار ہے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے اٹھنے والی آواز آزادی کشمیر کی بنیاد بنے گی۔5 فروری تک ملک بھر میں اضلاع و تحصیلوں کی سطح پر بھر پورانداز میں کشمیر مہم چلائی جائے گی۔ تمام مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتیں صرف پاکستان کے جھنڈے تلے متحد ہوکر کشمیر کے لیے آواز بلند کریں گی۔ وزیر اعظم نواز شریف سرکاری سطح پر 2017ء کو کشمیر کا سال قرار دیں۔ حکومت سے محض بیانات نہیں عملی اقدام کی توقع رکھتے ہیں۔ 3فروری جمعہ کوعلما ء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین خطبات جمعہ میں مسئلہ کشمیر کو موضوع بنائیں اور بعد نماز جمعہ کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔ 4فروری کو طلباء ملک بھر میں ریلیاں نکالیں گے جبکہ پانچ فروری کو پورے ملک میں بڑے کشمیر کارواں، ریلیاں اور جلسے منعقد کئے جائیں گے۔کراچی، نوابشاہ،میر پور خاص،لیہ ،بھمبر و دیگر شہروںمیں کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنسوں سے تحریک آزادی جموں کشمیر ، جماعةالدعوة، جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام (س)،جمعیت علماء پاکستان، نظریہ پاکستان رابطہ کونسل، جمعیت اہلحدیث، متحدہ جمعیت اہلحدیث، انصار الامة، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، اہل حدیث یوتھ فورس اور دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں ، وکلاء اورتاجر تنظیموں کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔
Mishal Malik – Kashmir Women’s Movement
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن)کے چیئرمین اورسینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق کا کہنا ہے کہ بھارت کو سلامتی کونسل کی رکنیت ملنا تو دور کی بات وہ اقوام متحدہ کی رکنیت برقرار رکھنے کی بھی اہلیت نہیں رکھتا،کسی کی نیت اور خلوص پر شک نہ کیا جائے ،مجھے خود نیو دہلی میں ایک ملاقات میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر کشمیریوں کو حق خودارادیت کا موقع ملا تو وہ پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالیں گے، پاکستان اپنے پختہ عزم کے ساتھ کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ نوجوان ہی کسی تحریک کا ہراول دستہ ہوتے ہیں،نوجوانوں کے ساتھ ہی آزادی کی اس تحریک کا مستقبل وابستہ ہے۔ا برہان مظفروانی کی شہادت کے نتیجے میں کشمیریوں کو ایک بارپھر متحد ہونے کا موقع ملا،منزل صاف طور پر سامنے نظر آنے لگی اور اس منزل کو گردآلود کرنے کی جوکوشش کی گئی تھی وہ ناکام ہوئی اور گرد بیٹھ گئی۔
قائد ایوان نے کہاکہ تاریخ اور ریکارڈ گواہ ہے کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا کشمیر پر دودرجن سے زائد تمام قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں اور بھارت نے بھی ان قراردادوں سے اتفاق کیا۔اقوام متحدہ کے ریکارڈ کو دیکھا جاسکتا ہے،سلامتی کونسل کے ممبران نے اتفاق رائے سے ان قراردادوں کو منظور کیا سب کے دستخط موجود ہیں کسی ایک نے بھی مخالفت نہیں کی،آج بھارت سلامتی کونسل کی ممبر شپ کی بات کر رہا ہے،کشمیر پر قراردادوں کی پامالی کے نتیجے میں بھارت کو سلامتی کونسل کی رکنیت ملنا دور کی بات ہے وہ اقوام متحدہ کا رکن رہنے کا بھی اہل بھی نہیں رہا۔ پاکستان اپنے پختہ عزم کے ساتھ کشمیریوں کے ساتھ ہے،ہمیں ایسا دستاویزی ریکارڈ دوبارہ تیار کرنا چاہیے جس سے غیرجانبدار مبصرین کو مزید قائل ہونے کا موقع ملے کشمیر کے حوالے سے کسی معاملے پر باہمی اختلافات کا تاثر نہیں ابھرنا چاہیے،نیو دہلی میں فاروق عبداللہ سے میری ملاقات ہوئی اورواضح کیا کہ کوئی کشمیریوں کو اپروچ کرے نہ کرے جب بھی رائے شماری کا موقع آیا کشمیری بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پاکستان کے حق میںووٹ ڈالیں گے،فاروق عبداللہ کے مطابق ہم نے بھارت کے حوالے سے اپنی ساری شخصیت کو گم کردیا گیاتھا مگر اس کے باوجود ہم نئی دہلی آتے ہیں وہ ہمیں پاکستان کے ایجنٹ تصور کرتے ہیں،موقع آنے دیں ووٹ پاکستان کے حق میں ہی ڈالیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں کسی کے خلوص اورنیت پر شک نہیں کرنا چاہیے، منفی باتوں سے گریز کرنا چاہیے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کشمیر کمیٹی کو مزید بہتر اورموثر انداز میں کام کرنا چاہیے۔آٹھ جولائی کو برہان مظفر وانی کی شہادت کے نتیجے میں انتہائی شدت سے ابھرنے والی تحریک سے بھارت انتہائی خائف ہے اور اس تواناء آواز کو بند کرنے کیلئے ہرحربے کو استعمال کر رہا ہے۔
Kashmir Issue
بھارت دنیا کے ہرقانون کی نفی کررہاہے،حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کیلئے بہت کچھ کر رہی ہے،حکومت پاکستان نے ہرموقع ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو پوری فعالیت سے اٹھایا ہے یہی وجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر آج تک اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اسے مسئلہ کشمیر کا علم نہیں ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے دنیا میں جہاں جہاں پاکستان کے سفارتخانے اور مشنز موجود ہیں مستقل طور پر ہمارا سفارتی عملہ مسئلہ کشمیر پر توانا آواز بلند کر رہاہے،کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کو 27اکتوبر اور 5فروری تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہر روز مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھنی چاہیے اور اس کا جواز بھی موجود ہے کیونکہ بھارت کشمیر میں پانچ لاکھ سے زیادہ انسانوں کی نسل کشی کرچکاہے،8جولائی2016 کے بعد سے اب تک 150کشمیریوں کو بے رحمانہ طریقے سے شہید کردیاگیاہے،بھارت اس نسل کشی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتاہے،اس کی انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے واقعات کوبھرپور اندازاٹھاتے رہنا چاہیے،18سے زائد اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں، کشمیریوں کا قتل عام ہوا ہے،ہر خاندان دکھی اور غمزدہ ہے اور اجتماعی قبروں کے حوالے سے نشانہ بننے والے ان خاندانوں کے ساتھ ہمیں تسلسل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے ان کے دکھوں کو محسوس کرنا چاہیے،وہ دکھ بھری نظروں کے ساتھ دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ ان اجتماعی قبروں کے حوالے سے انصاف ملے گا۔