اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) لائن آف کنٹرول پر پاکستانی اور بھارتی افواج کی گولہ باری ميں کم از کم تيرہ لوگ ہلاک اور درجنوں ديگر زخمی ہو گئے ہیں۔
بھارتی حکام کا الزام ہے کہ پاکستانی فوج کی طرف سے کی گئی فائرنگ اور گولہ باری میں اس کے چار فوجی اور چار شہری ہلاک ہوئے۔ جبکہ پاکستان کے زير انتظام کشمير کے وزیراعظم راجا فاروق حيدر نے وادی نيلم اور جہلم ميں پانچ ہلاکتوں اور اکتيس افراد کے زخمی ہونے کی تصديق کی ہے۔ پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے گولہ باری کے نتيجے ميں لائن آف کنٹرول کے قريب واقع ديہاتوں ميں کئی مکانات نذر آتش ہو گئے۔
پاکستانی اور بھارتی افواج ايک دوسرے پر بلا اشتعال کارروائيوں کا الزام عائد کرتے ہيں۔ جمعے تيرہ نومبر کو پیش آنے والی جھڑپ اس سال اب تک کی سب سے خونريز جھڑپ ہے۔
بھارتی فوج کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ بيان ميں کہا گيا کہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب جنگجوؤں نے لائن آف کنٹرول پار کرکے بھارتی حدود ميں داخل ہونے کی کوشش کی۔ بھارتی فوج کے دستوں نے اپنی کارروائی ميں پاکستانی فوج کی تنصيبات کو بھاری نقصان پہنچانے کا بھی دعوی کيا۔
ادھر پاکستان کے زير انتظام کشمير کے صدر مسعود خان نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپيل کی ہے کہ وہ کشمير کے حالات کا نوٹس ليں۔ انہوں نے کہا، ”اگر اس طرح کے مظالم نہ رکے، تو پاکستان اور بھارت کے درميان جنگ چھڑ سکتی ہے۔‘‘
پاکستان نے اسلام آباد تعينات بھارتی سفير کو دفتر خارجہ طلب کرکے سرحد پار فائرنگ پر اپنا احتجاج ريکارڈ کرایا ہے۔
کشمير ميں سن 1989 سے مسلح عليحدگی پسند تحريک جاری ہے۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ پاکستانی افواج اس تحريک کی معاونت کرتی ہيں جبکہ اسلام آباد ان الزامات کو رد کرتا ہے۔
پچھلے سال اگست ميں بھارت کی جانب سے کشمير کی خصوصی آئينی حيثيت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشيدگی میں اضافہ ہوا ہے۔