5فروری ہر سال آتا ہے اور آکر چلا جاتا ہے شاید کشمیری مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے عالمی احتجاج ہم رسماً مناتے ہیں یا یہ فیشن بن گیا ہے یا پھر سیاست کا ایک انداز ہے لیکن اگراس بات پر کوئی فتویٰ صادر نہ کیا جائے تو یہ کہنا حق بنتاہے کہ ہم نے 5 فروری بھی سستی شہرت کا ایک اچھا اور سستا ذریعہ بنالیا ہے ہمارے بہت سے سیاسی رہنما، سماجی کارکن اور اس قبیل سے تعلق رکھنے والے اس روز زرق برق لباس میں ملبوس ہو کر انڈیا کے خلاف نعرے لگاتے جلسے جلوسوں میں حلق پھاڑ کر تقریریں کرتے ہیں فوٹو سیشن ہوتا ہے کچھ جذباتی ہوکر پریس کانفرنس کھڑکا کر چلتے بنتے ہیں اور رات گئے مختلف چینلز پر اپنی کوریج دیکھ دیکھ کر اتراتے ہیں کچھ تھک کر بھارتی فلمیں دیکھ کر منورنجن کرتے ہیں کچھ صبح سویرے اخبارات کا بنڈل خرید کر اپنی تصویریں اور خبر یں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور سمجھ لیتے ہیں کہ ہم نے بھارتی ظلم و ستم کے خلاف کشمیری مسلمانوں کا ساتھ دینے کا حق ادا کر دیا انڈیا پون صدی سے کشمیری مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔
اس نے جنت نظیر وادی میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے آئے روز کشمیریوں کو ریاستی جبر سے کچلنے کیلئے ان کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری اس جدوجہد آزادی کی خاطر شہید ہو گئے ہیں بھارتی درندے کشمیر کی ہزاروں بیٹیوں کی عصمت پامال کر چکے ہیں اتنا ظلم انسانی حقوق کے کسی ٹھیکیدار کو نظر آتا ہے نہ غیرت بھارت کو کشمیریوں کے حق استصواب رائے کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا بھی احترام نہیں امریکہ بہادر جو معمولی جرائم کی پاداش میں سزا دینے کیلئے مختلف حیلوں بہانوں سے اسلامی ممالک پر چڑھ دوڑتا ہے جنوبی ایشیاء کے اس اہم تنازعہ پر گم سم ہے اور ہم ہیں کہ سال میں چند بار نعرے لگا کر، تقریریں کر کے سمجھتے ہیں اس طرح کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو جائے گا؟۔ پاکستان اس اہم اور سنگین تنازعہ کا ایک بڑا فریق ہے اس کے باوجود ہمارے حکمران بھارت کی محبت میں مرے جارہے ہیں بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی سازش ہورہی ہے کوئی امن کی آشا کے گن گارہا ہے۔
Kashmiri Martyrs
۔کوئی ملک وقوم کا مفاد پس ِ پشت ڈال کر مفاہمتی بین بجارہا ہے۔۔ یہ سب کشمیری شہداء کے خون سے بے وفائی کی باتیں ہیں حالانکہ یہ بات روز ِروشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا پاکستان کے مختلف صوبوں میں بد امنی، فسادات،فرقہ واریت اورلسانی جھگڑے،صوبائی عصبیت اور دہشت گردی کے بیشتر واقعات بھارت ملوث ہے۔۔۔یہ بات بھولنے کے قابل نہیں کہ مسئلہ کشمیرکے تناظرمیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی مسلح جنگیں ہو چکی ہیں اور اسی کش مکش میں پاکستان دو لخت ہوا جس کے نتیجہ میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا لگتاہے ہم نے اس سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔کشمیری مسلمانوں نے بھارتی مظالم کا جواب دینے کیلئے ہتھیار اٹھا لئے تو ہندو بنئے نے انہیں دہشت گرد قراردیدیا یعنی انپے حقوق کیلئے لڑنا بھی جرم بن گیا بانی ٔ پاکستان حضرت قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قراردیاتھا لیکن ہر پاکستانی حکومت نے تنازعہ ٔ کشمیر کواتنی شدو مد سے اجاگر نہیں کیا جس قدر اس کی ضرورت تھی۔۔۔یہ بات اہم ہے کہ پاکستانی قوم کے اتحاد واتفاق سے 5فروری کشمیری مسلمانوںسے اظہارِ یکجہتی کیلئے تاریخی حیثیت اختیار کرگیاہے
اور اب اس سے انحراف کسی حکومت کیلئے بھی ممکن نہیں اس روز پاکستان کے قریہ قریہ گائوں گائوں شہر شہر تمام سیاسی جماعتیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں، سماجی کارکن بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کیلئے جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالتے ہیں، سیمینار، مذاکرے اور تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے، جبکہ دنیا بھر کے کشمیری مسلمان پوری دنیا میں اپنے حق رائے کیلئے مظاہرے کرتے ہیں ایک لحاظ سے یہ تجدید عہدکا دن بھی ہے اور خوداحتسابی کا موقع بھی اس کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں، سیاسی رہنمائوں اور سماجی لوگوں کیلئے 5 فروری سستی شہرت کا ایک اچھا، سستا اور اچھوتا ذریعہ بھی بھارتی مظالم کے مقابلے میں کشمیری مسلمانوں کی قربانیاں ہمارا احتجاج، مظاہرے، جلسے جلوس، ریلیاں اور بیانات اپنی جگہ پر لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری اور فلسطینی حریت پسندوں کا ساتھ دیا ہے پھر پوری دنیا میں پاکستانی حکومت کشمیر کے معاملے تنہائی کا شکار کیوں ہے؟ اور سب سے بڑا لمحہ ٔ فکریہ ہے کہ اس ضمن میں اسلامی ممالک میں سے کوئی بھی ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں ہے آخری کیوں؟ ہے کسی کے پاس اس سوال کا جواب؟