تحریر : تنویر احمد ناقابل دید تصویریں، لہو لہو چہرے، زخموں سے چور نڈھال لوگ، پھول جیسے کشمیری بچوں کے لاشے، نہتے کشمیری، سربریت و سفاکی کی انتہا، کشمیر کی سرزمین پر بے رحمی سے معصوم مارے جانے والے بچوں کے لہو کی ندیاں اور مسلمانوں کے خون سے کھیلے جانے والی ہولی!سائیڈ ٹیبل پر پڑے اخبار دل دہلا دینے والے مناظر کی عکاسی کر رہے تھے۔ جو خون سے رنگین نظر آ رہے تھے، جو کشمیری مسلمانوں اور گلاب سے بچوں کے خون سے اٹے ہوئے تھے، جو کئی دنوں سے کشمیریوں کی خونچکاں داستانوں کی سرخیاں لئے ہوئے تھے۔ بچوں کے دل کتنے نازک ہوتے ہیں بالکل چڑیا کے دل کی طرح، ہائے کشمیری بچے! !!! کون تھا ان کے بوجھ بانٹنے والا،زخموں پر مرہم رکھنے والا، ان کو دلاسا دینے والا، ان کے دکھوں کا مداوا کرنے والا،کون تھا۔۔.؟ کوئی نہ تھا!!!!ظلم کی انتہا بیان کرنے کے لیے کونسا نیا لفظ، نیا استعارہ اور نئی تشبیہ استعمال کی جائے جو پاکستانیوں کے دل پر لگے اور خون میں ہلچل پیدا کر دے۔
سنگدلوں کے دل پھٹیں اور وہ الفاظ ان کے سینے میں گڑ جائیں۔ ایک ارب سے زائد مسلمان اور مٹھی بھر اللہ کی نافرمان قوم! یہ معصوموں کا خون بہانے والے(ہندو)”امن پسند”لوگ جو خود کو تہذیب یافتہ کہلانا پسند کرتے ہیں، درحقیقت یہ درندگی کی صف میں کھڑے ہیں. …کشمیر کے نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے بعد. ..کشمیر کی سرزمین پر بے رحمی سے معصوم بچوں کے لہو کی ندیاں بہانے کے بعد کیا یہ لوگ تہذیب یافتہ کہلانے کے حقدار ہیں. …؟ لاکھوں کشمیریوں کے خون سے کھیلنے کے بعد بھی یہ ظالم لوگ خون کے پیاسے ہیں. …مگر دکھ صرف اس بات کا نہیں. ..سب سے بڑا دکھ تو یہ ہے کہ عالم اسلام معمولی احتجاج کے علاوہ کچھ نہ کرسکا۔آج اس بے حسی کو ” بے بسی”کی چادر میں چھپا لیا جائے تو آخرت کے روز جب ان مسلمانوں کے لہو کا قطرہ قطرہ حساب مانگے گا، تب ہمارے پاس کیا جواب ہوگا. ..!!؟
Kashmir Issue
کشمیر سے آتی صدائیں. …پوری دنیا کے مسلمانوں کو جھنجھوڑ رہی ہیں. ..ان کو پکار رہی ہیں. …ان کی صداؤں پر لبیک کہنے والا. ..ان کروڑوں مسلمانوں میں سے کوئی بھی نہیں. ..!!!؟؟ تو کیا اس بے حسی کے باعث کشمیری ہمیں معاف کریں گے. …!!!ہم رات کو ٹھنڈے ٹھنڈے بستر پر میٹھی نیند سوتے بے گناہ مسلمانوں کی آہیں محسوس نہیں کرتے. دستر خوان پر مختلف اقسام کے کھانوں سے اپنے پیٹ کی آگ بجھا رہے ہیں. .ان پھول سے پیارے، روتے بلکتے، بھوک سے نڈھال بچوں کی آہیں صدائیں سنائی نہیں دے رہیں. ..!!! کیا کشمیری ہمیں معاف کر دیں گے. ..!!! ہم محفلوں، فنکشنز میں قہقہے لگاتے ہوئے. ..وہاں کٹے پھٹے اور جلے ہوئے کشمیریوں کو بھلا دیتے ہیں. ..!!! کیا کشمیری ہمیں معاف کریں گے. …!!
پاکستان بننے کے بعد سے لے کر اب آج تک بھارت پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کر سکا اور نفرت کے الاو میں جل رہا ہے. 67 برسوں سے بھارت پاکستان کے وجود کو مٹانے کے خواب دیکھتا آ رہا ہے. ہم دوستی کا کتنا ہی راگ الاپتے رہیں، ہندوؤں کو کتنی ہی محبت و الفت سے نواز دیں، وہ ازل ہی سے مسلمانوں کے دشمن ہیں اور رہیں گے. لیکن ہم ابھی بھی ان ہندوؤں سے دوستی نبھائے ہوئے ہیں. ..ہمیں دوستی نبھانے سے پہلے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ. ..یہ وہی ہندو ہیں. ..جو ہمارے کشمیریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہے ہیں. .یہ وہی ظالم ہندو ہیں جو کشمیر کے سبزے کو کشمیریوں کے لہو سے سرخ کر رہے ہیں. تشدد کے نئے نئے حربے آزما کر ہمارے کشمیری بہن بھائیوں کو تڑپا تڑپا کر شہید کر رہے ہیں. …ہماری کشمیری بہنوں کی عزت تار تار کر رہے ہیں. “دوستوں”کا یہ روپ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے. ہم دانستہ اس حقیقت سے نظریں چرائے ہوئے ہیں، مگر دکھ صرف اس بات کا نہیں ہے.
Indian Troops
سب سے بڑا دکھ تو یہ ہے ہمارا قومی سرمایہ یعنی ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہندو ایکٹرز کو اپنا آئیڈیل بنانے لگے ہیں. ..انہی کی زبان کی نقالی کر کے فخر محسوس کرتے ہیں. .انہی کے تہواروں کو پسند کرتے ہیں. .انڈیا دیکھنا، وہاں کے فنکاروں سے ملنا آج ہر نوجوان کی آنکھوں کا سپنا بن چکا ہے، ہندوؤں کی اصلیت سے آگاہ ہونے کے باوجود ہم انہیں پسند کرتے ہیں. . تب اسی بے حسی میں ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو بھلائے ہوئے ہیں، ہندو فنکاروں کی تعریف کرنا ہمارے لیے آسان ہے اور ان کشمیریوں کی مدد کیسے کریں.
ہم ان کی پکار پر لبیک کہیں بھی تو کیسے. ..ہمیں اپنے کاموں اور دھندوں سے ابھی فرصت ہی نہیں ملی. ..ہم اپنی زندگی کی دوڑ میں الجھے ہوئے ہیں. ..نہیں معلوم یہ ہماری بزدلی ہے. .کم ہمتی ہے. .بے حسی ہے. ..لیکن کیا مظلوم کشمیری ہماری اس بے دلی اور سفاکی کو معاف کر دیں گے. ..!!؟؟؟پاکستان میں کشمیریوں کے حق میں بولنے والوں کی خدمات کو بھلا کر ان پر الزامات لگائے جارہے ہیں ۔حکومتی اراکین اپنی ناکام سفارت کاری کو چھپانے کی خاطر حافظ محمد سعید اور مولانا مسعوداظہر جیسی شخصیات پر پابندی لگوانا چاہ رہی ہیں جبکہ حافظ محمد سعید کو پاکستانی عدالتیں باعزت بری کر چکی ہیں۔
ان کشمیریوں کی دلخراش چیخیں ہماری سماعتوں سے ٹکراتی ہیں مگر ہم دانستہ اس سچائی سے نگاہیں چرا رہے ہیں. .ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے. ..!!ہم دنیا کے جس کونے میں بھی چلے جائیں، دور…..بہت دور سے آتی سسکیوں کی آواز تب بھی ہمارا پیچھا کرے گی، کیونکہ ان کی باز گشت. ..پوری دنیا میں گونج رہی ہے، ہم اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں…پھر بھی ہمیں ان سسکیوں کی آواز ضرور سنائی دے گی. ظالم ظلم کی حد تو پار کر چکا ہے. ..اور ہماری بے حسی بزدلی سفاکی اپنے انتہا کو پہنچی معلوم ہو رہی ہے، پھر سوچئے! ! کیا کشمیری ہمیں معاف کر دیں گے. ..!!؟؟ہم دن رات کے چکروں میں الجھے ہوئے ہیں. ..ہمیں اپنے بہت سے کام نمٹانے ہیں. ..ہمیں دوسروں کے بارے میں سوچنے کی فرصت ملے بھی تو کیسے. ..نہ جانے ہماری اس بزدلی، بے حسی کو اہل کشمیر کی مائیں جو اپنے بچوں کو خون میں نہاتے ہوئے دیکھتی ہیں. ..وہ بہنیں جو اپنی عزتیں کھو چکی ہیں…وہ پھول سے بچے جن کو بے دردی سے شہید کر دیا جاتا ہے. .یہ ہمیں معاف کر دیں گے. ..!!؟؟کیا دل پکار پکار کر یہ دہائی دے رہا ہے، کیا کشمیری ہمیں معاف کر دیں گے. ….؟؟؟؟