قید ایک دن کی بھی ہو تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ سالوں پر محیط ہے وقت ہے کہ گذرنے کا نام ہی نہیں لیتا اور جو گذشتہ 74 سالوں سے قید بامشقت کاٹ رہے ہیں ان کشمیری بہن بھائیوں پر لاکھوں سلام جو بھارتی مظالم کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اپنے چھلنی سینوں اور بے نور آنکھوں کے ساتھ دنیا کو بتا رہے ہیں ہم امن پسند صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں جینے کا حق دیا جائے اقوم متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں ہمارا مسئلہ حل کیا جائے زندہ رہنے کے بنیادی حقوق دیے جائیں نہ کہ پورے مقبوضہ کشمیر کو جیل بنا دیا جائے بے گناہ کشمیریوں کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے بہنوں اوربیٹیوں کی عزت سے کھیلا جائے حریت رہنما سید علی گیلانی کی لاش کو چھین لیا جائے،کرفیو لگا کر کشمیریوں کو انکے گھروں میں بند کردیا جائیکیا ایک مہذب معاشرے میں ایسا ہوسکتا ہے جو اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہورہا ہیاور یہی دنیا کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ بھارت ظالم اور مکار تو ہے ہی اسکے ساتھ ساتھ بدمعاش، مفاد پرست، منافق اور جابر ملک بھی ہے جس نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو قیدی بنا رکھا ہے انسانی حقوق سلب کر رکھے ہیں اور بھارت کے اندر کرڑوں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کا جینا مشکل بنا رکھا ہے۔ 27 لاکھ لوگوں کو ملک بدری کا نوٹس جاری کر رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 27 اکتوبرکو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔
ستائیس اکتوبر تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب بھارت نے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت غیر قانونی طور پر بھار تی افواج کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کیا۔مقبوضہ کشمیر میں دو سال سے زائدکرفیو نافذ ہے۔کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے بنیادی حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔ بھارت نے 27 اکتوبر1947 کو ریاست جموں و کشمیر پراپنی فوجیں اتارکربین الاقوامی قوانین اور تقسیم ہند فارمولے کی خلاف ورزی کی ہے جس کے خلاف کشمیری گذشتہ 74 سالوں سے سراپااحتجاج ہیں اور کشمیری اقوام متحدہ سمیت عالمی امن کے علمبرداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کاپیدائشی حق خودارادیت انھیں دلایاجائے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں مہذب دنیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں بند کروائے اور بھارت کے قابض اور غاصب حکمرانوں کو ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیریوں کے حقوق غصب کرنے سے باز رکھے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کوملٹری کیمپ میں تبدیل کررکھا ہے اور بھارت کی آٹھ لاکھ پیرا ملٹری فورسز خواتین کے خلاف مظالم کو جنگی ہتھیار کے طور پر اختیار کررکھا ہے جوخواتین کی بین الاقوامی تنظیموں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔خواتین کی بین الاقوامی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو انسانیت اور خواتین کی توہین سے باز رکھنے کے لیے اپنی آواز بلند کریں بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی شروع کررکھی ہے آزادی پسنددنیا مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند کروائے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارت کے غیر قانونی اور غاصبانہ قبضے سے آزادی دلوائے مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے اور لاکھوں کشمیریوں نے اپنا لہو کا نذرانہ دیا ہے۔
دنیا نے اب بھی اگر بھارت کے اس ظلم کا راستہ نہ روکا توپھر تیسری جنگ کو کوئی نہیں روک سکتا دنیا تباہ ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں دنیا کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اقوام متحدہ کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق کشمیری عوام کو حق خودارادیت دیا جائے جس کا وعدہ بھارت نے اقوام متحدہ میں کر رکھا ہے ورنہ دنیا تباہی کی طرف جائے گی جس کو کوئی نہیں روک سکے گا اور یہی باتیں دنیا کو بتانے کے لیے کشمیری ہر دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔
کشمیر سنٹر لاہور کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے باہربھی بھر پور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس موقعہ پر ڈائریکٹر کشمیر سنٹر سردار ساجد اور معروف کشمیری رہنما فاروق آزاد کاکہنا تھا کہ تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے میڈیا کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے آزادکشمیر کے صحافیوں نے انتہائی نامساعد حالات کے باجود جو خدمات انجام دی ہیں وہ قابل تحسین ہیں، تحریک انصاف کی موجودہ حکومت ریاستی میڈیا کو مضبوط و مستحکم کرنے کیلئے جاندار اقدامات کر رہی ہے،اور جلد ہی ایسے اقدامات کئے جائیں گے جس سے صحافیوں کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی جبکہ تحریک آزادی کشمیر، تعمیر و ترقی، گڈ گورننس موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
کشمیریوں کے سفیر وزیر اعظم پاکستان عمران خان مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جو اقدامات کر رہے ہیں اس کے باعث یہ مسئلہ دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے اسکے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی اور وزیر لوکل گورنمنٹ خواجہ فاروق نے عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر اٹھایا اور دنیا کو حقائق سے آگاہ کیاجس کے باعث بھارت کی چیخیں نکل رہی ہیں وہ بھی اندر اور باہر سے ابھی ٹی 20ورلڈ کپ میں جس برے طریقے سے پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی پٹائی ہوئی ہے وہ بھی انہیں مدتوں یاد رہے گی اب بھی وقت ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کر دے تو پورا علاقہ دنیا کے لیے ایک مثال بن جائیگا ہم اچھے ہمسایوں کی طرح ایک دوسرے کے قریب آ جائیں گے عوام کی مشکلات کم ہونگی تجارت بڑھے گی اور غربت کا خاتمہ ہوگا ورنہ 74سال گذر گئے بھارت میں غربت بڑھتی جارہی ہے اور ایک دن آئے گا بھارت اندر سے ٹوٹ جائیگا۔