تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری نحیف و نزار غیر مسلح بے وسائل 90 ہزار سے زائد کشمیری مسلمان بھارتی جارحیت کی بھینٹ چڑھ کر شہادتوں کا رتبہ پاگئے جن میں ہزاروں نوجوان بھی اگلی دنیا کو سدھا ر کر ان کی روحیں خدائے عزوجل کے پاس پہنچ گئیں۔ بھارتی درندہ فوجیوں نے 12ہزار سے زائد مسلمان بچیوں کی عصمت دری کی اب پیلٹ گنوں سے 8لاکھ سے زائد بھارتی دہشت گرد فوجی نوجوانوں اور بچوں کی آنکھوں میں گولیاں اتار کر انہیں اندھا کر ڈالنے کے غلیظ مشن پر چل رہے ہیں۔ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرکے جیل کے عقوبت خانوں میں پھینک ڈالا ہوا ہے اقوام متحدہ نے بھارتیوں کی ہی اپیل پر پاکستان اور بھارت کی جنگ بندی کروائی تھی اور کشمیریوں کوحق خود ارادیت کے تحت ریفرنڈم کے ذریعے پاکستان یا بھارت سے الحاق کرنے کی چھوٹ دی تھی جسے بھارتی ہندو بنیے آج تک ٹالتے چلے آرہے ہیں۔
آغا شورش کاشمیری کی طرف سے مولانا سید ابوا لاعلیٰ مودودی کونابغۂ عصر اور عقبری ٔ اسلام قرار دیا گیا تھا تفہیم القرآن کے اسی مصنف عالم دین کے شاگرد رشید قاضی حسین احمد نے1990 میں 5جنوری کو پریس کانفرنس کے ذریعے 5فروری کویوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے اور بھارتیوںکی جارحیت کے خلاف مکمل احتجاجی ہڑتال کی اپیل کی تھی جس پر اس وقت کی وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو ، سبھی سیاسی جماعتوںو مذہبی گروہوں اور وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف نے بھی مکمل تائید کرڈالی جس پر ملک بھر میں5 فروری1990کو مکمل پہیہ جام رہااور بعد ازاں کشمیریوں سے یک جہتی کے لیے 5فروری کو سرکاری چھٹی کا اعلان کردیا گیا۔
وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد تشریف لے گئیں اور قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرکے ایک نئی روایت کا آغاز کیااب بھی 57اسلامی ممالک کو متفقہ لائحہ عمل بنا کر اقوام متحدہ و سبھی سپر طاقتوں پر پریشر ڈالنا چاہیے تاکہ مقبوضہ کشمیر سمیت کسی بھی جگہ مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک نہ ہو اور دھن دھونس زبردستی سے مسلمانوں کو محکوم نہ رکھا جاسکے پاکستان کے پہلے اسلامی ایٹمی طاقت والے ملک ہونے کی بنا پر اس کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔
پاکستانی فوج نے22اکتوبر1947تا یکم جنوری1949اور1965و کارگل کے محاذ پربھارتی دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے تھے اب بھارت کی آٹھ لاکھ درندہ فوج کشمیر میں نہتے مسلمانوں سے برسر پیکار ہے اور وہ پتھروں ڈنڈوں اور غلیلوں سے ان کے ٹینکوں کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں حزب المجاہدین کے کمانڈر نوجوان برہان الدین وانی کی شہادت کے بعدتوسارے کشمیری نوجوان احتجاجی مسلمان تنظیموں سے مل کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیںکشمیری پاکستان سے والہانہ محبت کے ناطے اس سے الحاق چاہتے ہیںجس کا مظاہر ہ پوری دنیا دیکھ چکی ہے انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کا خون رنگ لائے گا اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو حق خودارادیت کے راستے میں حائل ہندوانہ رکاوٹیں دور ہوجائیں گی سابقہ ڈکٹیٹر مشرف نے اپنے آمرانہ دور حکومت میں کشمیر کے مسئلہ پر نام نہاد چار نکاتی ایجنڈا یہودو نصاریٰ اور بڑے سامراج کی تابعداری کرتے ہوئے ترتیب دینے کی مذموم کوشش کی تھی مگر وہ مکمل ناکام رہا کہ پاکستانی قوم سوائے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے علاوہ کسی آپشن پر غور کرنے کو تیار نہ ہے گو” ڈنڈا پیرا اے وگڑیاں تگڑیاں دا”اور بقول سید مودودی اور آج کے جید علماء جہاد کے علاوہ کشمیریوں کی آزادی کا کوئی حل نہ ہے مگراس کا واضح اعلان برسر قتدار حکومت ہی کرسکتی ہے کہ ” Might is “Rightکی طرح پوری دنیا میں طاقتوروں کی ہی بات سنی اور مانی جاتی ہے۔
شاید وہ دن دور نہیں جب خدائے عزوجل پاکستان پر خصوصی رحم کرتے ہوئے اسے ایسی قیادت سے نوازیں گے جو بگڑی ہوئی نوجوان نسل کو بھی فوجی ٹریننگ دیکر سارے ملک کومسلمان فوج میں منتقل کر ڈالے تبھی چاروں طرف سے اغیار کے حملے اور دھمکیاں اور ہمارے بارڈروں پر بزدلوں کی گولیاں برسنابند ہوسکیں گی اور ہم مکمل طور پر اندرونی اتحاد و اتفاق کرکے ملک کو اسلامی فلاحی جمہوری مملکت بنا سکیں گے اور کشمیریوں کی آزادی کا سورج بھی طلوع ہوگااور پاکستان ان کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی امداد جاری رکھ سکے گااور دامے درمے سخنے بھی ان کے اور بھارت میں مظلوم مسلمان اقلیت کے ساتھ بڑے بھائی کی طرح کھڑا ہو سکے گا آجکل تومودی موذی سرکار نے ٹرمپ جیسے اسلام دشمن فرد کے اقتدار میں آجانے پرنئے بال وپر نکال رکھے ہیں۔
انہوں نے ٹرمپ کے مقتدر ہوجانے پر خوشیوں کے بھنگڑے بھی ڈالے تھے اور کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے اور قتل و غارت گری کرنے جیسے کریہہ اعمال میں تیزی کر ڈالی ہے مگر جس زمین کو تقریباً ایک لاکھ کشمیری مسلمانوں نے شہادتیں پاکراپنے خون سے سینچا ہواس زمین پر کفر کی حکومت کسی صورت قائم نہیں رہ سکتی کہ یہی خدا تعالیٰ کی سنت بھی ہے اب بھی یوم کشمیر پر پورے پاکستان اور کشمیر میں زبردست جلسے جلوس بھارتیوں کی جارحیت کے خلاف ہونگے اور پاکستان کے بارڈر سے ملنے والے راستوں اور پلوں پرانسانی زنجیر بنا کر مسلمان بھارتیوں سے نفرت اور کشمیریوں سے محبت کا اظہار کریں گے ہمارے ملک کی سیاسی جماعتیں خواہ کتنے ہی آپس کے اختلافات رکھتی ہوں کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کی سبھی مکمل حمایت کرتی ہیں اور پوری دنیا میں مسلمانوں پر جہاں بھی مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ان کے لیے پاکستانی خون کے آنسو روتے اور ہر جگہ مسلمانوں کی آزادی اور ان کی مکمل فتح کے لیے سجدہ سجود ہو کر خدائے عزو جل کے حضور دست بہ دعا ہیں۔