کشمیر میں حالات اِس قدر خراب ہیں کہ وہاں لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں،ہسپتال بند،دوائیاں بند اور کشمیریوں کو شہید کیا جارہا ہے،بھارتی فوجی وردی میں چھپے بی جے پی کے غنڈے گھروں میں گھس کر لوگوں کو اُٹھا رہے ہیں،عورتوں،بچیوں کی عزت کو روندا جارہا ہے،اب تو بھارتی فوج کا شرمناک ترین منصوبہ بھی شروع ہے کہ کشمیری لڑکیوں کو گھروں سے اُٹھاکر اپنی بیرکوں میں لیجانے لگے ہیں اور دنیا خاموش ہے۔اِس گھمبیرصورتحال میں ہماری بھی مت ماری ہوئی ہے،ہمیں کچھ ”اچھا“سوجھتا ہی نہیں ہے،موثر حکمت عملی اپنا نہیں رہے،جو کام کرنے کے،اُسے انجام نہیں دے رہے اور جن کاموں کو انجام دینے کی ضرورت محض صرف وقت کا ضیاع، اُس میں مسلسل جتے ہوئے،۔کشمیریوں کے لیے کچھ عملی طور پر کرنے کی پوزیشن میں ہم دکھائی نہیں دے رہے، بس باتیں اور وعدے ہیں،اُسی پر ہی سارا اکتفاء ہے۔
مذمتوں ،قراردادوں،دوروں سے زیادہ ہم آگے نہیں بڑھ رہے،کشمیر پر اندھی،بہری،گونگی دنیا کو ”رام“کرنے کی فضول مشقوں میں ہم اپنا سب کچھ جھونکے ہوئے ہیں،اِن کو کشمیریوں پر بیتے مظالم سناتے سناتے ہمارے کان پک گئے ہیں،زبان تھک گئی ہے،مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے،بس پوری دنیا میں ایک ”تسلیاں“دینے کا بازار گرم ہے اور یہ کہنے کی حد تک سب اچھا ہے کہ ”کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں“اِس سے زیادہ اور کوئی بات نہیں اور نہ ہے،پوری دنیا بھارت کو اُس کے مظالم سے باز رکھنے میں ناکام ہیں،وجہ کچھ نہیں،پہلے کی مدتوں کی دی ہوئی لچک ہی ساری صورتحال خراب کرنے کا موجب بنی ہوئی ہے،پوری دنیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر صبر اور صدائے احتجاج بلند نہ کرنے کا نتیجہ ہے،شروع سے اِن مظالم کو نہ روکنے کی سزاہے،جہاد سے روگردانی اور قرآن پاک کی روشن،راہنما تعلیمات سے یکسر انحراٖٖف کے باعث یہ سب عذاب ہے،یہودوہنود سے محبت اور دوستی کی یہ سب مہربانیاں ہیں،اپنے مسلمان بھائیوں کے مقابلے میں یہودوہنود کا ساتھ دینے کا یہ نتیجہ ہے۔
سارے معاملے کو شروع سے ہی سریس نہ لینے کی پاداش میں یہ سب ستم ظریفیاں ہیں،یہ جو کچھ ہم جھیل رہے ہیں،سب اپنے ہی ہاتھوں کا کیا دھرا ہے، جو ہمارے سامنے ہے کہ آج ہماری دنیا میں کہیں بھی حقیقی شنوائی نہیں،کوئی بھی ہماری بات ڈھنگ سے نہیں سُن رہا،ایٹمی ملک ہوتے ہوئے بھی ہم بے بس،لاچار اور مجبور ہیں،دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلائے اپنے حق اور کشمیریوں کی آزادی کے لیے سوالی بنے دکھائی دیتے ہیں،اپنی ساری عزت و آبرو ،رعب و دبدبہ گنوائے اپنا سب کچھ نیلام کیے ہوئے ہیں،دشمن کی چالوں کو سمجھنے کی بجائے اُس میں مسلسل دھنس جانے کی حد تک دھنسے ہوئے ہیں،کسی بھی معاملے میں کوئی”فائنل رول“بھی نہیں ہے اور ہراول دستے کارول بھی نبھائے ہوئے ہیں، وہ اکثر ہمارے سب کچھ کرنے کے باوجود ”حیرت ناک وعجیب واقعات“اور ایک ”انہونی“کی شکل میں ہمیں اچانک آئینہ بھی دکھاتے ہیں مگرہم سبق سیکھنے کی بجائے اپنے چہرے چھپانے میں ہی عافیت جانتے،خوامخواہ کی اُلجھنوں میں اُلجھے،اپنے مسائل حل نہیں کرپاتے اور دوسروں کے مسائل کا خود سے سارا ملبہ سوچے سمجھے بغیر فقط”اِک تیری نظر التفات کے لیے“اپنے آپ پر لاد لیتے اور جواب میں ملتا بھی کچھ نہیں، رسوائیاں اور ذلالتیں بھی مقدر ٹھہرتی،قریب منزل ہاتھ ملتے رہ جاتے،وجہ کچھ نہیں،جو کام ہمارے نہیں،اُن کو انجام دینے کی کوششوں میں لگے،اکثر اپنے کام سے بھی جاتے،سمجھتے نہیں ہیں بلکہ اِس پر اڑ جاتے ہیں،mission imposible میں وہ کام کرجاتے،جن کو کرنا ممکن نہیں تھااور جو کرنے والے کام ہوتے،انہیں بھول جاتے۔
حیرت انگیز،عجیب وغریب واقعات پر مبنی داستان ہے ہماری۔۔۔دوسروں کی مسلط کردہ حال ہی کی جنگ میں ہم بغیر سوچے سمجھے،بے خطر کود جاتے ہیں اوراپنوں پر غیروں کی مسلط کردہ طویل جنگ سے ہم اکثر کوسوں دور رہتے،سینکڑوں، میلوں،دور لوگوں کی مدد کے لیے ہردم تیار اور خصوصی دستے تک تشکیل دے دیتے اور اپنی کمان بھی فراہم کرتے اور چند گز کے فاصلے پر موجود اپنے بے بس بھائیوں پرغیروں کے ظلم وستم کے باوجود تمام غیرت ملی بیچے اُن کو اُن کے حال پر چھوڑ دیتے،دوسروں کے درد پر سات سمندر پار بھی چلے جاتے،عہدوپیمان نبھانے کے بھرپور وعدے بھی کرتے اوراپنے دیس کے قریب واقع کشمیر اور افغانستان پر رسمی کاغذی کارروائیوں سے بھی آگے نہیں بڑھتے، باتوں میں شیر،عمل سے کوسوں دور،باتیں بہت کمال کی کرتے ہیں اور کام ایک بھی ڈھنگ سے کرنے کے روادار نہیں،کشمیر پر دورے بہت اور انتظار ہزارسال کریں گے مگر کشمیریوں کی مدداور اُن کے درد کا سامان صرف اورصرف دعوؤں اور ارادوں کی حد تک ہی محدود رکھیں گے،کشمیر یوں کے لیے اپنی آوازدنیا کے کونے کونے تک پہنچائیں گے مگر اُن پر ہونے والے بھارتی مظالم کی آواز کو اپنے بزور طاقت راحت میں بدلنے کا ایک بھی سامان نہیں کریں گے،ہم قرارداد،مذمتیں،ٹیلی فونز،کانفرنسز،سیمینار،ریلیاں،لمبے ہاتھوں کی زنجیر نما ریلیاں،سارے عمل 72 سالوں سے دہرا رہے،پھر سے اِس کی مسلسل مشقیں کریں گے۔
اگر کچھ نہیں کریں گے تو کشمیریوں کے لیے کچھ نہیں کریں گے،کشمیری مریں،جلیں،تڑپیں،پریشان رہیں،دنیا کو بتائیں گے مگر اِن کی اِس تکلیف میں مدد کے لیے اپنے فوجی اور گھوڑے نہیں ڈوڑائیں گے،ہم کشمیریوں کے لیے سب کریں گے،ضرور کریں گے،جوکچھ ہوسکا وہ کریں گے،آخری سانس،آخری سپاہی،آخری گولی تک کریں گے،تصورکی حد تک کریں گے،مگر کشمیر کے لیے حقیقت میں انڈیا سے جنگ نہیں کریں گے، ایل او سی پر روزانہ ہی انڈیا کے ہاتھوں اپنے قیمتی شیر جوان شہادت کے رتبے سے فیض یاب کرواتے رہیں گے مگراِس کے حل، مستقل تدارک اور کشمیر کی آزادی کے لیے اپنے دعوؤں سے آگے نہیں بڑھیں گے،کشمیر بنے گا پاکستان کے لیے میرے دیس کے ”چوہدری نما“وڈیروں،جاگیرداروں،سرمایہ داروں کے ہمراہ نکل کر کشمیر کشمیر بہت کریں گے اور ملک کی گلیاں و بازار تک بھردیں گے،کشمیر جل رہا ہے اِس خون و بارود سے بھری آگ کو بجھانے کے لیے اپنے سر دھڑ کی بازی نہیں لگائیں گے۔
کشمیر کی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھیں گے مگر کشمیریوں کی جان ومال کے تحفظ و بقاء کے لیے جنگی اقدامات نہیں کریں گے،کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے مگر اِس کو غاصب ہندوستان سے چھڑانے کے لیے کوئی عملی و حقیقی اقدامات نہیں اُٹھائیں گے،ہم کشمیر کے لیے سب کریں گے،مگر اِس کے لیے جنگ نہیں کریں گے،آج ہمارے وزیر اعظم عمران خان فرمارہے ہیں کہ”عقلمند جنگ کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا،جنگ کی سوچ ہی خطرناک اور اِس کا رزلٹ بھی اچھا نہیں“یاد رکھو یہ جنگ ہمیں لڑنی ہے،ہر صور ت لڑنی ہے،آج نہیں تو کل،جو جنگ آج نہیں لڑی جائے گی، جس کی کشمیریوں کوآج بہت ضرورت بھی تو وہ جنگ کل ضرورلڑی جائے گی،پھر وہ جنگ تو ہوگی مگر وہ کشمیر کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے ہوگی،جس میں بیتے دنوں کے ساتھ،سب کچھ لُٹ جانے کے بعد ہماری طرف سے کشمیر کا نام لینا ماسوائے دھوکے اور منافقت کے اور کچھ نہ ہو گا۔