تحریر : ممتاز حیدر تیس جنوری کو حکومت کی جانب سے نظربند جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید کو عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خاں کی سربراہی میں تین رکنی ریویو بورڈ نے جماعةالدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید کی نظربندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری کئے۔ریویوبورڈ میں سماعت کے بعد امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ وکلاء سمیت پوری پاکستانی قوم ہمارے ساتھ ہے’ میں تہہ دل سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ صرف میرا نہیں بلکہ پاکستان کا مقدمہ تھا۔ انڈیا کو اس وقت منہ کی کھانا پڑی ہے۔ہم نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے۔بھارت ہماراان شاء اللہ کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔
کشمیر جلد آزاد ہو کر رہے گا۔ حافظ محمد سعید کو ریویو بورڈ میں انتہائی سخت سکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر جماعةالدعوة کے مرکزی قائدین ، کارکنان اور وکلاء کی کثیر تعداد سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد موجود تھے۔ ہائیکورٹ سے باہر آنے پر حافظ محمد سعیدکی گاڑی پر زبردست گلپاشی کی گئی اور انڈیا کا جو یار ہے’ غدار ہے ، غدار ہے، کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ اور حافظ محمد سعید قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں’ کے فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے ریویو بورڈ نے سرکاری وکلاء سے سوال کیا کہ جماعةالدعوة کے جن چار رہنمائوں کوایک ماہ قبل رہا کیا گیا ہے ان کی طرف سے کوئی ایسی سرگرمی سامنے آئی ہے جس سے ملک میںا من عامہ کا کوئی مسئلہ پیدا ہوا ہو یا حافظ محمد سعید کیخلاف آپ ایسا کوئی مواد پیش کر سکتے ہیں جس پر وہ ریویو بورڈ کے سامنے کوئی جواب نہیں دے سکے۔ اس دوران انہوںنے درخواست کی کہ ہم عدالت کے چیمبر میں کچھ حساس معلومات آپ سے شیئرکرنا چاہتے ہیں جس پر ریویو بورڈ کے تین فاضل جسٹس نے دس منٹ کا وقت دیا اور چیمبر میںدکھائی گی دستاویزات کا معائنہ کیا تاہم بعد میں ریویو بورڈ کے سربراہ جسٹس عبدالسمیع خاں، جسٹس صداقت علی خاں اور جسٹس عالیہ نیلم نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ ان چیزوں کی بنیاد پر کسی کو نظربند نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت حافظ محمد سعید کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے لہٰذا انہیں رہا کیا جائے۔
سرکاری وکلاء نے عدالت میں اقوام متحدہ کی قرار داد پر عمل درآمد کی بات کی تو ریویو بورڈنے کہاکہ آپ نے حافظ محمد سعیدکو تھری ایم پی او کے تحت نظربند کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کی قرار داد میں کہاں لکھاہے کہ انہیں تھری ایم پی او کے تحت نظربند کر دیا جائے؟۔ریویو بورڈ میں سماعت کے بعد سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار عامر سعید راں نے کہاکہ حافظ محمد سعید کو297دن بغیر کسی ثبوت کے غیر قانونی طور پر نظربند رکھا گیا۔آج ریویو بورڈ نے حکومت کی جانب سے توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے۔حافظ محمد سعید نے ہمیشہ پاکستان کے لئے کا م کیااور حکومت آج تک ان کیخلاف کوئی ایک بھی الزام ثابت نہیںکر سکی ہے۔بھارت کلبھوشن یادیو جیسے دہشت گردوں کے دفاع کیلئے پوری دنیا میں جاتا ہے لیکن ہمارے حکمران بھارتی دبائو پرحافظ محمد سعید جیسی محب وطن شخصیات کو ہی نظربند کرنے جیسی مذموم حرکتیں کر رہے ہیں۔
حافظ محمد سعید نے 14 جنوری2017 کو حریت کانفرنس کے رہنمائوں کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سال 2017ء کو کشمیر کا سال قرار دیا اورکہاکہ ہم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی سے پشاورتک جلسے، کانفرنسیں ،کشمیرکارواںو ریلیوں کا انعقاد کریں گے اور یہ کہ کشمیری الحاق پاکستان کی بات کرتے ہوئے گلی کوچوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیںتو ہم بھی جماعتی تشخص سے بالاتر ہو کر تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک کے کونے کونے میں جائیں گے اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے صرف پاکستانی پرچم لہرائیں گے۔ ان کا یہ اعلان کرنا تھا کہ بھارتی میڈیا کے شورشرابہ پر حافظ محمد سعید اور ان کے چار دیگر ساتھیوں پروفیسر ظفر اقبال، مفتی عبدالرحمن عابد، مولانا عبداللہ عبید اور قاضی کاشف نیاز کو نظربند کر دیا گیا ۔اہل پاکستان اس بات کو جانتے ہیں کہ جماعةالدعوة ایک دینی، رفاہی و فلاحی تنظیم ہے جس کاخدمت انسانیت اور وطن عزیز پاکستان کے دفاع کیلئے کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
پورے ملک میںجماعةالدعوة کے کسی ایک رکن کیخلاف بھی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہے۔ تھرپارکرسندھ، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی امدادی سرگرمیوں سے علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔ گن اٹھا کر پہاڑوں پر چڑھنے والے نوجوان قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں اور مشکے ، آواران اور خضدار جیسے ان علاقوں میں پاکستان زندہ باد ریلیاں نکالی جارہی ہیں جہاں ماضی میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ جماعةالدعوة کی ان رفاہی سرگرمیوں سے بھارتی سازشیں ناکام اور سی پیک جیسا گیم چینجر منصوبہ محفوظ ہوا ہے۔ملک سے فرقہ واریت کے خاتمہ اور داعش جیسی گمراہ تنظیموں کے نظریات کا علمی سطح پر رد کرنے کیلئے بھی جماعةالدعوة پاکستان میںنظریاتی محاذ پر بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی طرح ملک بھر میں جاری ریلیف و دعوتی سرگرمیوں کو بھی سخت نقصان پہنچا ۔برہان وانی کی شہادت کے بعد سے سینکڑوں کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ سید علی گیلانی سمیت پوری حریت قیاد ت نظربند ہے۔ بی جے پی سرکار کی سرپرستی میں کشمیر میں بارودی مواد کے ساتھ ایسا کیمیائی مواد استعمال کیا جارہا ہے جس سے شہیدکشمیریوں کی لاشیں جل کر راکھ ہو رہی ہیں اور قابل شناخت نہیں رہتیں۔ کشمیری کسانوں اورتاجروں کو فصلوں اور کاروبار کی تباہی کی وجہ سے ا ربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مسلسل کرفیو، پکڑ دھکڑ اورچھاپوں سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ نت نئے مظالم کے ذریعہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور سرکاری سرپرستی میں کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایک طرف کشمیر میں یہ صورتحال ہے تو دوسری جانب حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کو بغیر کسی وجہ کے دس ماہ نظربندرکھا گیا۔اب عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
حافظ محمد سعیدکی نظربندی ختم کئے جانے کے فیصلہ پر ملک بھر میں جماعةالدعوة کے کارکنان و ذمہ داران کی جانب سے شکرانے کے نوافل ادا کئے گئے۔ اس موقع پر لاہور سمیت چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں حافظ محمد سعید کی رہائی کے فیصلہ پر مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ سوشل میڈیا پر بھی حافظ محمد سعید کی رہائی کی خبر ٹاپ ٹرینڈ میں شامل رہی اور تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے حافظ محمد سعید کی نظربندی ختم کرنے پر اعلیٰ عدلیہ کی تحسین کی گئی۔دختران ملت مقبوضہ کشمیر کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے لاہور ہائی کورٹ کے ریویو بورڈ کی جانب سے حافظ محمد سعید کی رہائی کے احکامات جاری کرنے کے فیصلہ پر اعلیٰ عدلیہ کوزبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظلوم کشمیری قوم کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اہل پاکستان کو مبارکباد پیش کرتی ہیں۔ حافظ محمد سعید نے سال 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کا اعزاز حاصل کیا اور اسی جرم کی پاداش میں انہیں دس ماہ تک نظربند رکھا گیا۔ کشمیریوں کی حمایت کے جرم میں جس طرح انہیں نظربندیوں اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑی ہے۔ اس پر پوری کشمیری قوم انہیں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ کشمیری قوم حافظ محمد سعید کو محمد بن قاسم سمجھتی ہے۔