تحریر : شفقت حسین انجم کیا پاکستان آخری کشمیری کی شہادت کا انتظار کر رہا ہے ؟۔کیا پاکستان کا لفظی اظہار ہمدری کرنے سے مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا؟۔کیا بھارت نوازشریف کے کہنے پر مقبوضہ کشمیر سے اپنی افواج نکال لے گا؟ ۔تحریک آزادی جموں کشمیر اپنے عروج پر جارہی ہے کشمیر روزانہ کی بنیاد پر اپنے بیٹوں کی لاشیں اٹھاتے ہیں اور انہیں سبزہلالی پرچم میں دفن کرکے دنیاکو ایک پیغام دیتے ہیں کہ انکی وابستگی کس کے ساتھ ہے ۔گزشتہ روز 8جولائی 2017 برھان مظفر وانی شہید کی شہادت کا دن تھا ایک سال قبل 21سالہ کمسن نوجوان برھان وانی کو بھارتی فورسز نے ایک جھڑپ کے دوران شہید کردیا ۔برھان وانی شہید کے جنازے میں پہنچے لشکر طیبہ کے کمانڈر ابودجانہ نے وہ منظرپیش کیا کہ ہندوستان آج تک پچھتارہاہے کہ اس نے برھان وانی کو کیوں شہید کیا ؟۔
برھان مظفروانی ایک سکول ٹیچر کا بیٹا ،ایک سکو ل ٹیچر کا بھائی تھا ۔اس کے بھائی کو ہندوستانی فوج نے گھر سے باہر بلا کرجنگل میں لے گئے مگر شام کو اس کی لاش گھر پہنچی ۔ہندوستانی فوج مقبوضہ کشمیر میں جب چاہے جس کو چاہے گھر سے بلا لے یااٹھا لے ۔اس کو پابند سلاسل کرے یا شہید کردے ان پر کوئی کیس نہیں بنتا۔ بلکہ یو ں کہنا بہترہوگا کہ ان کو کشمیریوں کو قتل کرنے کا لائسنس تھمادیاگیا ۔برھان وانی سمیت وادی کا ہر نوجوان اس صورت حا ل سے واقف ہے اور ان کے اندر بھارت کے خلاف نفرت اور بغاوت پائی جاتی ہے ان کے پاس اسلحہ کی فراہمی ہوتو یقینی طور پر وہ پتھرچھوڑ کر اسلحہ استعمال کریں گے۔جیسا چند مجاہدین کربھی رہے ہیں جس کو موقع میسر آتاہے وہ گن اٹھا کرمجاہدین کے صفوں میں شامل ہوکر بھارت کے خلاف جنگ کے لیے کھڑاہوجاتاہے ۔برہان وانی سے پہلے تحریک آزادی کوچارچاند لگانے والے کمانڈر ابوقاسم کی شہادت برہان وانی کے لیے گن اٹھانے کا سبب بنی ۔جس دن ابو قاسم شہید ہوا لاکھوں کے مجمع نے ان کے جنازے میں شرکت کی ۔جس پر بھارتی میڈیا یہ بات کہنے پر مجبور ہوا کہ لشکر طیبہ نے تحریک آزادی کو ایک نیا موڑ دیا ہے ۔اس کے بعد برھان وانی نے گن اٹھائی اور بھارت کے خلاف عملی جہادکا آغازکردیا ۔لیکن اس کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے اپنے ہم عمر نوجوان لڑکوں سوشل میڈیا کے ذریعے متوجہ کرناشروع کردیا۔
بھارتی مظالم کے خلاف کھل کرویڈیو بیانات جاری کرنا شروع کئے جنہیں نوجوان نسل نے بہت پسند کیا اور چند ہی دنوں میں وہ پوری دنیا میں اور خاص کر بھارت کے اندر مقبول ہوگیا ۔بھارتی میڈیا مہم بنا کراس کے خلاف پراپیگنڈے کرنے میں مصروف ہوگیا ۔اس دوران برہان وانی نے تحریک آزادی کے لیے دن رات کام کیا۔شہادت سے چند دن قبل محسن کشمیر امیر جماعة الدعوہ پروفیسرحافظ محمد سعید سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں اس نے دعائوں کی درخواست کے ساتھ ساتھ کہاکہ آخری خواہش تھی کہ آپ سے بات ہوجائے اور وہ ہوگئی ۔چند دن بعد ان کی شہادت واقع ہوجاتی ہے ۔ہندوستانی فوج یہ سمجھتی تھی کہ شاید برھان وانی کی شہادت سے تحریک آزادی کشمیر رک جائے گی نوجوان کشمیر دلبرداشتہ ہو کر گھروں میں آرام سے بیٹھ جائیں گے ۔لیکن کمانڈرابودجانہ نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کھلے عام جنازے میں شرکت کی اور اپنے دھواں دار انداز میں نوجوانوں کے خون کو گرمانا شروع کیا ۔جس کے بعدپورے کشمیر میں عوامی سطح پر تحریک کھڑی ہوگئی ۔اور دن بدن یہ کارواں بڑھتا ہی چلاگیا ہے ۔ہندوستان ایک برھان وانی سے تنگ تھا مگر اس کے شہادت نے پوری وادی کشمیر کے نوجوانوں کو برھان وانی بنادیاہے ۔بھارت سرکار اور فوج نے اس تحریک کوکچلنے کے لیے ہرحربہ استعمال کیا طاقت کا بے تحاشہ استعمال ۔پیلیٹ گن کا خطرناک استعمال ۔جس سے ایک ایک دن میں درجنوں کشمیری اپنی آنکھوں سے محروم کردیے گئے ۔ہزاروں زخمی کردیے گئے۔
ایک اندازے کے مطابق برھان وانی کی شہادت سے لے کر اب تک یعنی ایک سال میں200کے قریب لوگ شہید، 18885کشمیر ی زخمی،7774لوگ پیلیٹ گن (یعنی چھروں) سے زخمی ،بچوں ،نوجوانوں اور لڑکیوں سمیت 77کشمیریوں کی مکمل بینائی ختم ہوگئی ۔جبکہ جزوی طور پراندھوں کی تعداد1973 ہے ۔ مالی طور پر جو معیشت کا نقصان ہوا ہے وہ تقریبا 17500کروڑ روپے ہے لیکن اس سب کے باوجود کشمیری میدان میں کھڑے ہیں ۔برھان وانی کی شہادت کوایک سال مکمل ہونے پر متحدہ جہادکونسل نے عشرہ شہدامنانے کا اعلان کیا جسے مقبوضہ کشمیر کی حریت کانفرنس نے قبول کرتے ہوئے اعلان کردیا ۔اس اعلان کے ساتھ ہی ہندوستان کی نیندیں حرام ہوگئیں ۔سکولوں میں چھٹیاں کردی گئیں تاکہ نوجوان بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں میں شرکت نہ کرسکیں ۔21000پولیس فورس کے دستے مزید کشمیر بھیج دیے گئے ۔فوج کی مزید ٹکڑیاں وارد کشمیر ہوئیں ۔اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے میڈیا نے متعصبانہ رویہ اختیارکرتے ہوئے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلا ف ورزیوں پر اپنی فوج کے کندھے اچکائے ۔بھارتی عدالت نے ہندوستانی فوج کو سنگبازوں کے خلاف ہر طرح کا اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ۔بی بی سی نے اپنے خبث باطن کو ظاہر کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کے انسانی حقوق کے حوالے سے دہشتگردبھارتی فورسز کے انٹرویو شائع کرنے شروع کردیے ۔اس طرح کا ماحول بنادیاگیا کہ نہتے معصوم،ہاتھوں میں پتھر اٹھا کراحتجاج کرنے والے دنیا کے انتہائی خطرناک مجرم ہیں اور آٹھ لاکھ سے زائد کشمیریوں کو قتل کرنے والی بھارتی سکیورٹی فورسز معصوم ہیں ۔ایک طرف کشمیر جل رہاہے کشمیری تکمیل پاکستان کے لیے استحکام پاکستان کے لیے پاکستان سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کا نعرہ بلند کرکے اپنی جانون کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔
ان کے کفن سبزہلالی پرچم ان کی قبروں پر بھی سبزہلالی پرچم ۔تاریخ میں شاید ہی کسی نے ایسامنظردیکھا ہوکہ ایک شھادت کے بعد مسلسل سینکڑوں شہادتیں ۔بیٹیاں ،مائیں ،بہنیں ،بوڑھے پتھراٹھا کربھارتی فوجی کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں ۔سید صلاح الدین کے شیر دل مجاہد بھارتی فوج پر کاری ضرب لگاتے ہیں ۔تو ہندوبنیااپنے حواریوں کو پکاراٹھتاہے ۔ٹرمپ نے اپنے جہاز اور دیگر جنگی سازوسامان بیچنے کے لیے بھارتی درخواست پر سید صلاح الدین کو عالمی دہشتگردقراردے دیا جس کی پوری دنیا میں بھرپور مذمت کی گئی ۔جو شخص کبھی آزادکشمیر جوکہ ریاست جموں کشمیرکا حصہ ہے سے باہر نہیں گیا ۔اس کو عالمی دہشتگردقراردینا چہ معنی وارد؟۔۔بہرحال پاکستان نے ٹرمپ کے اس اعلامیے یا صدارتی حکم نامے کو مستردکردیا ۔مودی کو اس کا خاطرخواہ فائدہ نہ ہوسکا۔کیوںکہ مسئلہ کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے جس کو بھارتی وزیراعظم جواہرلال نہرونے قبائلی مجاہدین سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ میں لے کر گیا جس پر اقوام متحدہ کی 18قراردادیں پاس ہیں جن پر بھارت عمل نہیں کرتا۔ جس کے نتیجے میں مسلح مزاحمت ناگزیرہے ۔سید صلاح الدین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اس وقت مجاہدین کا ساتھ دیتا تو آج کشمیر آزادہوتا۔جناب نوازشریف نے ایک سال قبل اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے برھان وانی کو شہید اور ہیرو قراردیاتھا مگر اس کے بعد وکیل اپنے موکل کو تن تنہا چھوڑ کر ذاتیات میں مصروف ہوگیا۔
Kashmiris Freedom
آج برھان وانی کی شہادت کے ایک سال مکمل ہونے پر ایک سال میں دوسوشہادتیں اور مجموعی طورپر سواپانچ لاکھ شہادتیں ۔ہزاروں بیوائیں ،ہزاروں یتیم بچے ،سینکڑوں گھروں کو جلاکر خاکسترکردیاگیا ۔سید صلاح الدین کہتے ہیں بھارت کو کشمیرکی عوام سے نہیں کشمیر کے وسائل سے مطلب ہے ۔لیکن ہم تکمیل پاکستان ،استحکام پاکستان کی جنگ لڑے رہے ہیں تو اس کے جواب میں پاکستان کو چپ چاپ بیٹھ کرکیا آخری کشمیر کی شہادت کا انتظاکرنا چاہیے ۔؟دوسری جانب میں یہ بھی کہتا ہوں کہ حافظ محمد سعید و دیگر رہنما جنہیں محض کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر نظربندکیا گیا ہے انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔ بھارت کشمیر میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور ہمارے حکمران محب وطن شخصیات کو نظربند کر کے کشمیریوں کے حق میں اٹھنے والے ہر آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ روش کسی طور درست نہیں ہے۔ اس سے تحریک آزادی کو نقصان پہنچ رہا اور کشمیریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ حکومت پاکستان کو مودی سرکار سے دوستی کی بجائے کشمیریوں کا اعتماد بحال کرنا چاہیے۔