تحریر: فیصل شامی ہیلو میرے پیارے پیارے دوستو سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے دوستو آپ کو پتہ ہے نہ کہ آج پانچ فروری ہے اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ پانچ فروری کے دن یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے جی ہاں اور آپ کو یہ بھی بتلاتے چلیں کہ یوم یکجہتی کا آغاز جماعت اسلامی نے تقریبا انیس سو ستانوے اٹھانوے جب میاں نواز شریف کی حکومت تھی اور جناب قاضی حسین احمد امیر جماعت اسلامی تھے ،جی ہاں جماعت اسلامی نے سب سے بکشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر منایا ،جی ہاں مطلب انسای ہاتھوں کی طویل تر زنجیر ملک بھر کے مختلف شہروں اور گلیوں میں بنائی گئی ، اور پھر سے اسکے بعد ناقاعدہ پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے نام سے منسوب کر دیا گیا ،جی ہاں آج بھی ہمیشہ کی طرح پانچ فروری کو مختلف سیاسی جماعتوں، و سماجی حلقے کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جلسے جلوس ریلیاں نکالتے ہیں ،مظاہرے بھی کرتے ہیں ، ہندو ظالم حکمرانوں کا پتلہ بھی جلاتے ہیں اور ہر سال کی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے دفتر میں یادداشت بھی پیش کرتے ہیں۔ آج بھی پانچ فروری ہے ،آج بھی پاکستان بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن نہایت جوش و خروش و اہتمام سے منایا جائے گا ،تاہم سرکاری سطح پر بھی ہمیشہ کی طرح پانچ فروری کو عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے ، بہت سی جماعتوں کی طرف سے بحچ و مباحثے کے پروگراموں کی تیاری ہو چکی ہے ، سیاسی و سماجی جماعتوں کی طرف سے بھی ریلیاں وجلوس نکالنے کا اہتمام ہو چکا جن میں سیاسی ، سماجی ،و مذہبی رہنما کشمیری قوم کی قربانیوں سے نہ صرف دنیا کو آگا ہ کریں گے بلکہ دنیا بھر کے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ بھی عوام کے سامنے دکھائے گے کہ کس طرح بے دردی سے ظالم ہندو بنیا کشمیر پر نہ صرف قبضہ جاری رکھے ہے ،، بلکہ کشمیری عوام پر ظلم و ستم ڈھانے کی نئی داستان بھی ہندووں نے رقم کی ،جی ہاں مسلسل ساٹھ برسوں سے کشمیری جنگ آزادی لڑنے میں مصروف ہیں ، کشمیری نوجوان آج بھی قدم قدم پر خون بہا رہے ہیں۔
Kashmiri Women
اور تو اور کشمیری مائیں بہنیں بھی ہندو بنئیے کے ہاتھوں اپنے سہاگ بھی لٹا رہی ہیں ، ا ور اپنی عصمتیں بھی پامال کروا رہی ہیں ، جی ہاں کتنا ظلم ہو رہا ہے کشمیری عوام پر لیکن عالمی برادری کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ، ہمارے بہت سے دوست تو آج بھی اقوام متحدہ کی ان قراردوں کا رونا روتے ہیں ، جو عرصہ دراز پہلے منظور کی گئی تھیں لیکن ،آج تک عمل نہ ہو سکا جی ہاں اقوام متحدہ کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مسئلہ کشمیر کو بھی نمایاں جگہ دی گئی لیکن تاحال اقوام متحدہ اتنے برس گزرنے کے باوجود بھی مسئلہ کشمیر کے موزوں حل کے لئے کوئی بھی کردار ادا نہ کر سکا ،اور اسی وجہ سے ہمارے بہت سے پاکستانی دوست اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں ،بہر حال آج ایک دفعہ پھر مسلم لیگ ن کی حکومت بر سر اقتدار ہے جی ہاں دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنی سابقہ حکومت میں بھی مسئلہ کشمیر کے مثبت حل کے لئے دنیا بھر میں آواز اٹھائی ،تاہم یہ بات بھی غلط نہیں کہ میاں نواز شرف کو خطئہ ایشیاء میں قیام امن کی بھرپور کوششوں کے لئے سابقہ دور حکومت میں عالمی ان نوبل انعام سے بھی نوازا گیا جو کہ پاکستانیوں کے لئے بھی باعث فخر ہے
بہر حال اب ایک دفعہ پھر یوم یکجہتی کشمیر کا دن ہے اور ہمارے بہت سے دوست یہ بھی توقع کر رہے ہیں حکومت سے بھی اور حکومت کے سربراہ وزیر اعظم پاکستان سے بھی کہ وہ ایک دفعہ پھر دنیا بھر کے سامنے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ،نہ صرف بھرپور آواز اٹھائیں بلکہ مسئلہ کشمیر کے مثبت حل کے لئے بھارتی حکومت پر بھی دبائو ڈالے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات کی میز پر بیٹھے ، اور مل بیٹھ کر کشمیریوں کی مرضی سے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کریں یعنی خود مختار کشمیر کے قیام کے لئے سر توڑ کوششیں کی جائیں تاکہ ، کشمیری عوام کو بھی آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہو اور وہ بھی اپنی مرضی سے آزاد فضاء میں سانس لے سکیں ، اور یقینا وہ دن بھی ضرور آئے گا جب کشمیری عوام کو آزادی نصیب ہو گی ،جی ہاں ظالم بھارتی حکمرانوں سے کشمیریوں کو نجات ضرور ملے گی اور ایسا ضرور ہو گا لیکن کب ہو گا یہ تو رب ہی جانتا ہے لیکن یقین ہے ہمارے بہت سے دوستوں کو کشمیریوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیںگی اور انھیں قربانیوں کا صلہ ضرور ملے گا اور یقینا انھیں آزادی کا سورج دیکھنا بھی ضرورنصیب ہو گا بہر حال اسی آس و امید کے ساتھ اجازت چاہتے ہیں آپ سے ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد اللہ نگھبان رب راکھا