قصور: 274 بچوں سے زیادتی کا اسکینڈل منظر عام پر آ گیا، آٹھ ملزم گرفتار

Kasur

Kasur

قصور (جیوڈیسک) ملک کی تاریخ میں بچوں سے زیادتی کا سب سے بڑا اسکینڈل منظر عام پر آ گیا۔ چھ سال سے سرگرم گینگ کی 274 بچوں سے زیادتی کی 400 ویڈیوز سامنے آ گئیں۔ پولیس حکام کہتے ہیں 8 ملزم پکڑ لیے۔ صرف سات مقدمات درج کرائے گئے۔ اصل جھگڑا زمین کا ہے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی۔

اسے بچوں سے زیادتی کا ملکی تاریخ میں سب بڑا اسکینڈل کہنا غلط نہ ہو گا۔ قصور کے علاقے گنڈا سنگھ والا میں 6 سال تک 21 رکنی گینگ بچوں سے زیادتی کرتا رہا اب تک بچے اور بچیوں سے زیادتی کے 274 واقعات پیش آئے۔ گینگ 17 برس سے کم عمر بچے اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

متعدد بچوں کی ویڈیوز بھی بناکر ان کے والدین کو بلیک میل بھی کیا جاتا رہا۔ والدین زیادتی کے خلاف درخواستیں لے کر مقامی تھانے کے چکر لگاتے رہے لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ یہ واقعات شاید یونہی چلتے رہے لیکن زیادتی کا شکار کچھ بچوں کے والدین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔

انہوں نے پہلے لاہور میں احتجاج کیا اور پھر پچھلے ہفتے دیپالپور روڈ بلاک کر دی۔ 13 گھنٹے کے احتجاج کے دوران مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں 2 ڈی ایس پی، پولیس اہلکار اور متعدد مظاہرین زخمی ہوئے۔

والدین اور علاقہ مکینوں کے پرزور احتجاج کا وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے کر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس آپریشنز عارف نواز خان اور کمشنر لاہور ڈویژن عبداللہ سنبل پر مشتمل کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کے 8 ملزم گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ 15 نامزدملزموں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں جبکہ ڈی پی او قصور رائے بابر سعید کا موقف ہے کہ پولیس کے پاس ایک ماہ کے دوران صرف 7 مقدمات درج کرائے گئے کسی بچی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی۔

تحقیقات کے دوران دو گروپوں میں زمین کا تنازع بھی سامنے آیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے تمام ملزموں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔