قصور (اقبال کھوکھر) پاکستان میں مفت قانونی امداد فراہم کرنے والے ادارے CLAAS کے نیشنل ڈائریکٹر ایم اے جوزف فرانسس نے قصور میں کم سن بچوں سے ہونے والی زیادتی پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ہے۔
اپنے سٹاف کے ہمراہ قصورواقعے کے متاثرین سے اظہاریکجہتی کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قصور میں جو کچھ ہوا اس میںحکومتی ممبران اسمبلی اور پنجاب پولیس کا کردار مشکوک ہی نہیں بلکہ مجرمانہ غفلت وملزمان کی پشت پناہی کے طور پر سامنے آیا ہے۔
متعدد بار پولیس، علاقہ کے بااثر واعلیٰ حکام کو غریب لوگ فریاد کرتے رہے مگر ان کی کہیں شنوائی نہ ہوئی ۔پولیس اور علاقے کے ممبران اسمبلی کی پشت پناہی سے ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکومت عام آدمی کوتحفظ اور انصاف فراہم کرنے میںبری طرح ناکام ہوگئی ہے۔حکومت کے اپنے وزراء و ارکان نے بھی علاقے میں زیادتی کا شکار ہونے والے لوگوں سے ملنے کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ کچھ خفیہ ہاتھ ملزمان کے پیچھے ہیں۔صوبائی دارالحکومت لاہور سے چند کلومیٹر دورقصور کے علاقے حسین خان والا میں معصوم بچوں اور کم سن بچیوں سے زیادتی کرنے والے درندہ صفت ملزمان انسان کہلانے کے لائق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس پولیس آفیسر کے دور میں یہ المناک ظلم وزیادتی کا افسوسناک واقعہ ہوا بدقسمتی سے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے اسی پولیس آفیسر کی سربراہی میں ہی تحقیقاتی کمیٹی بناکر یہ ظاہر کردیا ہے کہ چنددنوں بعد اس واقعے کو فراموش کردیا جائے گا۔مرضی کے نتائج حاصل کرکے ملزمان کی پشت پناہی کرنے والے خفیہ ہاتھوں کو بے گناہ کردیاجائے گا اس طرح انصاف کا گلہ گھونٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزمان کو نہ صرف کیفرکردار تک پہنچایا جائے بلکہ ان کی پشت پناہی کرنے والے ہاتھوں کو بھی بے نقاب کرکے عوام کے سامنے لایا جائے۔