لاہور (جیوڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے قصور واقعے کی ویڈیو کلپس مارکیٹ میں فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا، کہتے ہیں جو بھی افراد ویڈیو کلپس مارکیٹ میں فروخت کریں، ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منظور ملک نے قصور ویڈیو سکینڈل کیس کی سماعت کرتے ہوئے واقعے کی ویڈیو کلپس مارکیٹ میں فروخت کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کو قصور واقعے میں درج سات مقدمات کی تفتیش فوری مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی، پولیس افسران سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا چکر لگانے سے کچھ نہیں ہو گا جب تک عملی اقدام نہ ہوں۔
جسٹس منظور ملک کا کہنا تھا کہ پولیس کیس لمبا نہ کرے جو مقدمات درج ہیں پہلے انہیں نمٹائیں ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے فرانزک لیبارٹری کو بھی ہدایت کی کہ ویڈیو کلپس کی فرانزک رپورٹ فوری مکمل کرے۔
اس موقع پر درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ زیر حراست ملزمان کو پولیس مقابلے میں مار دیا جائے گا جس پر چیف جسٹس نے پولیس کو سیکورٹی پر گہری نظر رکھنے کی ہدایت بھی کی۔
سماعت کے بعد متاثرین کے وکیل لطیف سرا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا سائبر ایکسپرٹ کے بغیر جے آئی ٹی کی تشکیل بے معنی ہے۔لطیف سرا نے کہا ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں حقیقی معنوں میں جے آئی ٹی بنانا ضروری ہے۔