جہلم (مظہر مشر) کوثر معروف پولیس کی طرف سے انصاف نہ ملنے پر پریس کلب جہلم پہنچ گئی ،وزیراعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب کو بھی دی گئی درخواستیں ردی کی ٹوکری کی نظر کر دی گئیں۔
سیاسی اکابرین نے بے گناہوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر جیل بھجوا دیا ،کئی ماہ سے جیل بند۔بوڑھی والدہ کی انصاف کیلئے دھائی۔ تفصیلات کے مطابق محلہ مفتیاںدینہ کی رہائشی بوڑھی خاتون کوثر معروف نے گزشتہ روز پریس کلب جہلم میںپریس کانفرنس کے دوران اپنی دکھ بھری داستان سناتے ہوئے بتایا کہ میاں عاشق حسین نے آج سے چھ ماہ قبل مفتیاں میں ڈکیتی کے دوران ہلاک ہونے والے شخص عبدالخالق کے مقدمہ میں ہمارے پورے خاندان کو پھنسا دیا۔
پولیس نے ہمیں سر عام سڑکوں پر گھسیٹے ہوئے تھانہ لے گئی ، ہم پر ظلم کے پہاڑ ڈھا دیئے گئے ،دو مرتبہ تھانہ دینہ پولیس نے بعد ازاں ہمیں بے گناہ کیا ،میرے بیٹوں عدیل معروف اور کاشف معروف پر طرح طرح کے ظلم کئے ،تھانہ سے باہر مختلف ٹارچر سیلوں میں انتہائی بے دردی سے مارا پیٹا گیا تاکہ اقرار جرم کر لیں ،آخر کار تفتیشی افسر نے انہیں بے گناہ کر دیا ، جب واپس گھر آئے تو زخموں سے چور تھے۔
میں انکا علاج کروا رہی تھی کہ ظالموں کو پھر بھی چین نہ آیا اور بااثر میاں عاشق حسین نے نوٹوں کی چمک کے زور پر زیر علاج بچوں کو گرفتار کروا کر جیل بھجوا دیا، بوڑھی ماں نے فریاد کرتے ہوئے کہا کہ میں انصاف کیلئے در در کے دروازے کھٹ کھٹا ئے مگر کہیں سے بھی میرے بے گناہ بچوں کی داد رسی نہیں ہورہی ، میرے مخالفین انتہائی بااثر اور زور آور ہیں ، میں ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی ،میں اپنی بیٹی کو پڑھانا چاہتی ہوں مگر یہ بااثر افراد راستے میں بیٹھ جاتے ہیں ، اس مرتبہ بھی ایف اے کا امتحان چھپ کر دیا۔
میں آئی پنجاب کی کھلی کچہری میں بھی گئی ، وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی درخواستیں دے چکی ہوں مگر یہ بااثر افراد کسی بھی درخواست پر کاروائی نہیں ہونے دیتے ، میری فریادیں بے کار چلی جاتی ہیں ، اب تو جی چاہتا ہے کہ گلے میں پھندا ڈالکر یا خود کو آگ لگا کر خود کشی کر لوں، میری وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور آئی جی پنجاب سے دردمندانہ اپیل ہے کہ مجھے انصاف دلایا جائے،چیف جسٹس ہائی کورٹ پنجاب اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ وہ سوموٹو ایکشن لے کر انکوائری کر وائیں اور میرے جواں سالہ بے گناہ بیٹوں کوانصاف دلائیں۔