نیروبی (جیوڈیسک) کینیا کے سیاحتی علاقے پیکٹونی میں صومالی عسکریت پسندوں کی تنظیم ‘الشبا ب’ کی جانب سے حملے کے نتیجے میں 34 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ حملہ آوروں نے ہوٹلوں اور بینکوں سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگا دی۔
ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنر بینسن میسوری کے مطابق بھاری ہتھیاروں سے لیس مسلح افراد اتوار کی رات طوفان کی طرح ساحلی جزیرے اور لامو کے مشہور سیاحتی ریزورٹ کے قریب پیکیٹونی کے علاقے میں داخل ہوئے اور انہوں نے ہوٹلوں، ریسٹورنٹس، بینکوں اور حکومتی دفاتر سمیت بے شمار عمارتوں کو آگ لگا دی۔
میسوری کے مطابق ‘حملہ آور تقریباً 50 تھے۔ بھاری ہتھیاروں سے لیس ان حملہ آوروں نے الشباب کے جھنڈے اُٹھارکھے تھے اور وہ صومالی زبان میں ‘اللہ اکبر’ کے نعرے لگا رہے تھے’۔ ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق ‘اب تک 34 لاشیں تلاش کی جا چکی ہیں اور مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے’۔
کینیا کے چیف پولیس آفیسر ڈیوڈ کیمائیو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمارے آفیسرز ابھی علاقے کی مزید تلاشی لے رہے ہیں۔ ڈیوڈ کے مطابق ‘ہم اس حملے میں الشاب کے ملوث ہونے کی تفتیش کر رہے ہیں۔ ہم امن کی اپیل کرتے ہیں اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے پوری کوششیں کریں گے۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے’۔
اتوار کی شام سے ہونے والی اس جھڑپ کا اختتام پیر کی صبح ہوا، جبکہ واقعے کے وقت کیفے اور بارز میں لوگ بڑی تعداد میں فٹبال ورلڈ کپ کا میچ دیکھنے میں مصروف تھے۔ کینیا کی فوج کے ترجمان میجر ایمانوئیل چرچر نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ‘مسلح افراد گاڑیوں میں سوار طوفان کی طرح علاقے میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی۔’
چر چر کے مطابق حملہ آور شاید الشاب سے تعلق رکھتے تھے، تاہم ابھی اس واقعے کی ذمہ داری تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔ کینیا کے نیشنل ڈیزاسٹرآپریشن سینٹر کے مطابق فوجی طیاروں نے اتوار کی رات کو ہونے والے اس حملے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے اس واقعے میں چونتیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
کینیا ریڈ کراس نے بھی 34 ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔ پیکیٹونی کا علاقہ کینیا کے لامو جزیرے سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک مشہور سیاحتی مقام ہے، جسے یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔