کراچی (جیوڈیسک) پی سی بی نے من پسند سابق کرکٹرز پر خزانے کے منہ کھول دیے، مشتاق احمد کو بطور نیشنل کرکٹ اکیڈمی ہیڈکوچ ایک کروڑ روپے سالانہ سے زائد رقم دی جائیگی، پہلے سے ایک لاکھ 75ہزار روپے تنخواہ لینے والے دونوں سلیکٹرز کیلیے ماہانہ 50 ہزار روپے کا اضافی الائونس بھی جاری ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد پی سی بی حکام کی انتہائی پسندیدہ شخصیت ہیں، کبھی وہ اکیڈمی تو کبھی ٹیم کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں، اب بطور بولنگ کوچ ہٹایا گیا تو این سی اے میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داری سونپ دی گئی، اس کے عوض انھیں ماہانہ 8 لاکھ روپے دیے جائینگے، الائونسز وغیرہ ملا کر یہ رقم ایک کروڑ روپے سالانہ سے زائد بنے گی، دلچسپ بات یہ ہے کہ مشتاق احمد اپنے دور میں کسی ایک نوجوان اسپنر کو بھی اسٹار نہ بنا سکے، یاسر شاہ کافی پہلے سے کھیل رہے تھے ان کی کامیابی کا کریڈٹ مشتاق کو دینا درست نہیں، ماضی میں اکیڈمی میں رہتے ہوئے بھی انھوں نے کسی کھلاڑی کی صلاحیتوں کو ایسا نہ نکھارا کہ وہ ملک کیلیے خدمات انجام دے سکتا، اس کے باوجود اب انھیں اکیڈمی کی ایک بڑی پوسٹ سونپ دی گئی جس سے بھاری رقم حاصل ہو گی،مشتاق احمد نئے چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھی کافی قریب ہیں،کرکٹ کھیلنے والے دنوں سے ان دونوںکی گہری دوستی ہے، اسی لیے انھیں سلیکشن کمیٹی کا کوآرڈی نیٹر بھی مقرر کیا گیا ۔
دوسری جانب چیف سلیکٹر خود تو عظیم بیٹسمین رہے مگر سلیکشن کمیٹی میں انھوں نے زیادہ بڑے نام شامل نہیں کیے، بعض حلقے اس کی وجہ کنٹرول برقرار رکھنا سمجھتے ہیں، صرف توصیف احمد ہی 34 ٹیسٹ اور70 ون ڈے میچز کا تجربہ رکھتے ہیں، وجاہت اﷲ واسطی6 ٹیسٹ اور15ون ڈے تک محدود رہے جبکہ وسیم حیدر نے 1992 کے ورلڈکپ میں تین میچز کھیلے تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ توصیف احمد کو ’’یس مین ‘‘ ہونے کی وجہ سے ترجیح دی گئی جبکہ دیگر دونوں سلیکٹرز بھی انضمام کے سامنے کچھ بولنے کی ہمت نہیں رکھتے، توصیف اور وسیم پہلے سے ہی پی سی بی کے ملازم اور انھیں کوچنگ کے ایک لاکھ 75ہزار روپے ماہانہ دیے جاتے تھے، وجاہت اﷲ واسطی زیڈ ٹی بی ایل سے ڈیپوٹیشن پر آئے اور وہاں سے تنخواہ وصول کرتے ہیں، ان تینوں کو بورڈ 50 ہزار روپے ماہانہ خصوصی الائونس بھی دے گا، انضمام الحق کو ماہانہ 9 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وہ سالانہ تقریباً سوا کروڑ روپے بینک بیلنس میں منتقل کرائیں گے۔ دوسری جانب برطرف شدہ سلیکٹر سلیم جعفر کیلیے نئی ملازمت کا بندوبست ہو گیا، انھیں توصیف احمد کی جگہ ریجنل کوچ کی ذمہ داری سونپی جائے گی، کچھ عرصے قبل برطرفی کا خط ملنے پر وہ خاصے پریشان تھے کیونکہ سلیکشن کمیٹی میں شامل کرتے وقت بورڈ حکام نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ اگر ہٹایا تو دوبارہ کوچ بنا دیا جائے گا، اب چند روز کی تاخیر سے ان کو دوبارہ نواز دیا گیا، یاد رہے کہ سلیم جعفر میں بھی یہی ’’کوالٹی‘‘ ہے کہ وہ زیادہ بحث و تکرار میں نہیں پڑتے اسی لیے باسز کی آنکھ کا تارا بن جاتے ہیں، گذشتہ کئی برس سے وہ سلیکشن کمیٹی میں ان اور آئوٹ ہوتے رہے ہیں۔