اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) راولپنڈی کی ايک عدالت نے سخت گير نظريات کی حامل پارٹی تحريک لبيک پاکستان کے چھياسی ارکان کو دنگا فساد اور توڑ پھوڑ کرنے کے جرائم ثابت ہونے پر پچپن پچپن سال کی سزائے قيد سنا دی ہے۔
پاکستان ميں مذہبی سياسی جماعت تحريک لبيک پارٹی کے چھياسی ارکان کو پچپن برس قيد کی سزا سنا دی گئی ہے۔ مجرمان کو يہ سزا توہين مذہب کے ايک تاريخی مقدمے ميں بری ہونے والی آسيہ بی بی کی رہائی کے بعد سن 2018 ميں پرتشدد ريليوں ميں شرکت ثابت ہونے پر سنائی گئی۔ اس پيش رفت کی تصديق پارٹی کی جانب سے بھی کر دی گئی ہے۔ تحريک لبيک کے ايک سينئر رہنما پير اعجاز اشرفی نے کہا ہے کہ ان سزاؤں کے خلاف اپيل دائر کی جائے گی۔
تحريک لبيک پاکستان کے ارکان کو يہ سزائيں جمعرات کی شب راولپنڈی کی ايک عدالت ميں سنائی گئيں۔ تحريک لبيک کے ارکان کے خلاف يہ مقدمہ ايک سال سے زائد عرصے سے جاری تھا۔ سزا يافتہ افراد ميں اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے مشہور اور اس پارٹی کے سينیئر رہنما خادم حسين رضوی کے بھائی امير حسين رضوی بھی شامل ہيں۔ پير اعجاز اشرفی نے سزاؤں پر اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے ميں انصاف کے تقاضے پورے نہيں کيے گئے۔ پارٹی کے چھياسی ارکان کو نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور معمولات زندگی ميں خلل ڈالنے پر يہ سزا سنائی گئی ہے۔
آسيہ بی بی کو سن 2009 ميں توہين مذہب کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حقدار قرار ديا گيا تھا۔ وہ اپنے خلاف الزامات کو مسترد کرتی رہيں۔ پھر دو برس قبل عدالت عظمی نے ان کی سزائے موت معطل کرتے ہوئے انہيں با عزت بری کرنے کا فيصلہ کيا۔ اس پر ملک ميں انتہائی سخت نظريات کے حامل مذہبی دھڑوں نے احتجاج کيا۔ تحريک لبيک پاکستان نے ان مظاہروں ميں مرکزی کردار ادا کيا اور يہی وجہ ہے کہ اس پارٹی کے ارکان کو يہ سزائيں مليں۔