لاہور (جیوڈیسک) جنرل خالد شمیم وائیں اپنی لینڈ کروزر میں سوار راولپنڈی سے لاہور جا رہے تھے کہ راستے میں اچانک ان کی گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا۔ تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور لینڈ کروزر قلابازیاں کھاتی ہوئی دور جاگری۔
راولپنڈی چکری انٹرچینج کے قریب موٹروے پر خوفناک حادثے میں سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اور ان کے قریبی دوست زبیر جاں بحق جبکہ دو افراد شدید زخمی ہو گئے جن میں جنرل وائیں کا بڑا بیٹا اور ڈرائیور شامل ہے۔
جنرل خالد شمیم وائیں اپنی لینڈ کروزر میں سوار راول پنڈی سے لاہور جا رہے تھے کہ راستے میں اچانک ان کی گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا۔ تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور لینڈ کروزر قلابازیاں کھاتی ہوئی دور جاگری۔ گاڑی میں 4 افراد سوار تھے۔ موٹر وے پولیس نے فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا اور طبی امداد فراہم کی تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جنرل وائیں اور ان کا دوست زبیر جاں بحق ہو گئے جب کہ ان کے زخمی بیٹے اور ڈرائیور کی حالت بھی تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
جنرل خالد شمیم وائیں 8 اکتوبر 2013 کو ریٹائر ہوئے تھے اور ان کی عمر 64 سال تھی۔
جنرل خالد شمیم وائیں اور سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ایک ساتھ کام کرتے رہے۔ انہیں سابق صدر آصف علی زرداری کے دور میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی ایڈوائس پر فور سٹار جنرل کے عہدہ پر ترقی دی گئی تھی۔ اس سے قبل وہ کورکمانڈر سدرن کمانڈر کوئٹہ کے طور پر بھی کام کرتے رہے جبکہ اُنہوں نے پاک فوج میں چیف آف جنرل سٹاف کے طور پر بھی کام کیا۔