سکھر (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیس کی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ سکھر پولیس نے قتل کے الزام میں دو مبینہ اجرتی قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایس ایس پی سکھر تنویر حسین تنیو نے بتایا کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کے لئے چار روز کے دوران 21 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ کارروائی کے دوران 12 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ جن کی نشاندہی پر تفتیش کا دائرہ پنجاب اور بلوچستان تک بڑھادیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر حراست ملزموں میں دو اجرتی قاتل بھی شامل ہیں جنہیں ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو قتل کرنے کے لئے بھاری رقم دی گئی۔ ان میں سے ایک ملزم کا تعلق بلوچ قبیلے سے ہے اور وہ قمبر شہداد کوٹ کے علاقے وارہ کا رہنے والا ہے جس نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو پر نماز کے دوران فائرنگ کی تھی۔
اس کے ساتھی کا تعلق بھی بلوچ قبیلے سے ہے اور وہ بلوچستان کے علاقے ڈیرہ الہٰ یار کا رہنے والا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں مرکزی ملزموں کو ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو مارنے کا مقصد کا پتا نہیں ہے، سازش میں ملوث دیگر ملزموں تک پہنچنے کے لئے تفتیش کی جارہی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو سکھر میں 29 نومبر کو نماز فجر کے دوران فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔