تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے استعفے کا مطالبہ کرنے والی ایک سماجی کارکن کو 9 ماہ قید میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ رہائی پانے والی خاتون رہ نما کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی رجیم کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی بلکہ اپنے مطالبات پر قائم رہے گی۔
خیال رہے کہ سماجی کارکن فامہ سبھری نے 14 دوسری خواتین کے ساتھ ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس پٹیشن پر دستخط کی پاداش میں ایرانی پولیس نے فاطمہ کو حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔ اسے حال میں نو ماہ قید کے بعد رہا کیا گیا ہے۔
رہائی کے بعد فاطمہ سبھری کے تاثرات پرمبنی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ ‘ہم گھٹنے نہیں ٹیکیں گے اور نہ ہی خاموش رہیں گے بلکہ ہم اپنے راستے پراپنا سفر جاری رکھیں گے’۔
خاتون سیاسی اور سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسے حق کے لیے آواز بلند کرنے کی پاداش میں پانچ سال قید اور کوڑوں کی سزا دی گئی ہے مگر وہ اپنے موقف پر قائم ہے۔ جیلیں اور تشدد اس کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکے۔ ہم ایرانی رجیم کے مظالم پر خاموش نہیں رہیں گے۔
خیال رہے کہ ایرانی عدلیہ کے عہدیداروں نے فاطمہ سبھری کوبتایا کہ ایک شہید کی بیوہ ہونے کی وجہ سے اس کے جرم کو معاف کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ فاطمہ سبھری نے 13 دوسری خواتین کے ساتھ 4 اگست 2019ء کو ایک مشترکہ مطالبے پر دستخط کیے تھے۔ اس میں ایران میں اسلامی جمہوری نظام تبدیل کرنے اور خامنہ ای سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس مطالبے ایک ہفتے بعد ایرانی پولیس نے فاطمہ اور دوسری خواتین کو مشہد شہر کی ایک عدالت کے باہر احتجاجی مظاہرے کے دوران حراست میں لے لیا تھا۔
رواں سال فروری میں عدالت نے اسے پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم گذشتہ جمعرات کو اس کی سزا معطل کردی گئی تھی۔