واشنگٹن (جیوڈیسک) ایران اور امریکا کے درمیان جاری روایتی محاذ آرائی سوشل میڈیا پر منتقل ہوگئی ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے درمیان مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر ایک دوسرے پر الزامات کا تبادلہ ہوا۔ دونوں نے دعویٰ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے بہی خواہ ہیں اور سب سے زیادہ امداد فراہم کرتے ہیں جب کہ دونوں نے ایک دوسرے پر فلسطینیوں کو نظرانداز کرنے کا بھی الزام عاید کیا۔ پہلے ’ٹوئٹر‘ پر لفظی جنگ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای اور مائیک پومپیو کے درمیان تھی۔ بعد ازاں اس میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف بھی شامل ہوگئے۔
خامنہ ای نے کہا کہ انہوں نے روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنے پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی خدمات کو سراہا۔ ساتھ ہی انہوں ںے لکھا کہ ایران نے ہمیشہ قضیہ فلسطین کو غیرمعمولی اہمیت دی ہے، حالانکہ مسئلہ فلسطین ایران کے لیے اول درجے کا نہیں بلکہ دوسرے درجے کا اہم مسئلہ ہے۔
اس پر مائیک پومپیو نے ٹویٹ کی کہ ’آیت اللہ خامنہ ای کہہ رہےہیں کہ وہ فلسطینیوں کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ سنہ 1994ء کے بعد امریکا نے فلسطینیوں کو 6 ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کی جب کہ ایران کی کرپٹ حکومت نے دہشت گردوں کو کروڑوں ڈالر دیے جس کے نتیجے میں فلسطینی قوم کی زندگی اور معیشت دونوں خطرے میں پڑ گئیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران کو یاد دلایا کہ تہران نے 2008ء سے 2017ء تک فلسطینی پناہ گزینوں کو صرف 20 ہزار ڈالر کی امداد دی۔
سپریم لیڈر اور مائیک پومپیو کے درمیان جاری لفظی جنگ میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف بھی شامل ہوگئے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے بدلتے اقدامات اور فیصلے مضحکہ خیز ہیں۔ ایک طرف امریکا کہتا ہے کہ ہم بیرون ملک کوئی رقم خرچ نہیں کرتے اور ساتھ یہ کہتا ہے کہ ہم فلسطینیوں کو بھاری رقم ادا کرتے ہیں۔