خامنہ ای کے مسلح‌ عناصر نے مظاہرین کا قتل عام کیا تھا: ایرانی اصلاح پسند رہنما کا الزام

Ayatollah Ali Khamenei

Ayatollah Ali Khamenei

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے اصلاح‌ پسند رہ نما اور موجودہ ایرانی رجیم کے ناقد ابو الفضل قدیانی نے الزام عاید کیا ہے کہ ملک میں‌ ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین پر گولی چلانے اور انہیں‌ ہلاک کرنے میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے وفادار مسلح‌ عناصر ملوث ہیں۔

اپنے ایک مضمون میں قدیانی نے کہا کہ ولایت فقیہ کا طرز حکومت ایک استبدادی اور ناقابل اصلاح نظام ہے۔ اس نظام نے ملک کی اصلاح اور ترقی کے تمام راستے بند کردیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا شمار ایران کی انقلابی شخصیات میں ہوتا ہے اور میں‌ نے بھی ایران کے انقلاب میں حصہ لیا مگر اس نے ہمیشہ ملک میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔ اس کے مطالبے کو سنجیدگی سے نہیں‌ لیا گیا۔

اصلاح ‌پسند رہ نما نے کہا کہ نومبر 2019ء کو ایران میں ہونے والے مظاہروں کے دوران خامنہ کے وفادار مسلح‌ عناصر نے ان کی غیرآئینی اور کرپٹ حکومت کو بچانے کے لیے مظاہرین پر گولیاں چلائی تھیں۔

اپنے ایک مضمون میں انہوں‌ نے مزید لکھا کہ ریاستی سطح پر مظاہرین کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکی کیونکہ اس کے نتیجے میں مظاہرین خوف زدہ ہونے کے بجائے مزید بے باک ہوگئے اور ان کی حکومت کے خلاف نفرت اور غم وغصے میں اور بھی اضافہ ہو گیا۔

قدیانی نے ایک سے زاید بار آیت اللہ علی خامنہ سے استعفے کا مطالبہ کیا اور خامنہ ای کو ایران کا دور حاضر کا ڈکٹیٹر قرار دیا۔

خیال رہے کہ ایرانی رہ نما ابو الفضل قدیانی مجاھدین اسلامی اسلامی انقلاب تنظیم کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ایران کے سابق بادشاہ کے دور میں وہ جیل میں قید بھی رہے تاہم سنہ 2009ء‌ کو ایرانی مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون کے بعد وہ حکومت کے خلاف ہوگئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر محمود احمدی نژاد کی دھاندلی کے ذریعے کامیابی کے اعلان پر اصلاح پسندوں کا احتجاج جائز اور آئینی تھا مگر حکومت نے طاقت کے ذریعے کچل کرغلط راستہ اختیار کیا۔

قدیانی متعدد بار حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موجودہ بحرانوں کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہیں۔