ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے 2011ء سے گھر پر نظربند سیاسی رہنما اور گرین موومنٹ کے ایک سرکردہ لیڈر میر حسین موسوی نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو دور حاضر کا رضا شاہ پہلوی قراردیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ رضا شاہ پہلوی اور خامنہ ای کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں ہے۔
‘ ایک بیان میں میرحسین موسوی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے پرامن مظاہرین کے خلاف جس بے رحمی کے ساتھ طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا، اس طرح کی مثالیں 8 ستمبر 1978ء کو ایرانی انقلاب سے پہلے رضا شاہ پہلوی کےدور میں ہی مل سکتی ہیں
انہوں نے کہا کہ خمینی کی حمایت کرنے والے مظاہرین کے خلاف رضا شاہ پہلوی کی فوج نے اسی طرح طاقت کا استعمال کیا تھا جس طرح آج خامنہ ای کے دور میں موجودہ حکومت کے جرائم کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
میر حسین موسوی نے کہا کہ تہران کے بیت جالہ میں رضا شاہ پہلوی کے دور میں صرف ایک دن تین سے چارہزار مظاہرین قتل کردیے گئے تھے۔ اس دن کو بعد میں بلیک فرائیڈے قرار دیاگیا۔
مذہبی حکومت مظاہرین کے قتل عام کی مرتکب ایک بیان میں میر حسین موسوی نے حالیہ مظاہروں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی مہم کو تہران کے جالہ اسکوائر میں پیش آنے والے واقعات کے مشابہ قرار دیا۔
موسوی نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سنہ 1978ء میں مظاہرین کے قاتل غیر مذہبی حکومت (شاہ محمد رضا پہلوی) کے نمائندے تھے ، لیکن نومبر کے وسط میں ہونے والے احتجاج کے شوٹر ایک مذہبی حکومت اور مطلق العنان طاقت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ایران کے آخری وزیر اعظم میر حسین موسوی 2009ء کے صدارتی انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے الزام میں حکومت کے خلاف تقریبا دو سال تحریک چلاتے رہے جس کے بعد انہیں ان کی اہلیہ زھرا رھنورد سمیت 2011ء کو گھر پر نظربند کردیا گیا تھا۔
ایران کے ایک دوسرے اصلاح پسند اور گھر پرنظر بند رہ نما مہدی کروبی نے بھی پرامن احتجاج کو دبانے کے لیے پاسداران انقلاب کے ہاتھوں وحشیانہ کریک ڈائون کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا اندھا استعمال اور تشدد ناقابل بیان ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں حالیہ ہفتوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کے خلاف لوگ سڑکوں پرنکل آئے تھے۔ ایرانی پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد مارے اور ہزاروں گرفتار کیے گئے ہیں۔
ایرانی رجیم ملک میں ہونے والے عوامی مظاہروں کو امریکا، اسرائیل اور دیگر دشمن قوتوں کی منظم سازش قرار دیتی ہے۔