واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دہشت گرد جماعتوں پر مالی رقوم خرچ کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے پر ایران کے رہبر اعلی علی خامنہ ای کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ٹویٹر پر اپنے بیان میں پومپیو نے کہا کہ “امریکی وزارت خزانہ نے اپنے اقدام کے ذریعے بشار الاسد کی سپورٹ اور حزب اللہ اور حماس کی فنڈنگ سے متعلق روسی ایرانی تیل کے منصوبے کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ اقدام اس بات کا واضح پیغام ہے کہ جو کوئی بھی شام کے لیے تیل کی کھیپ بھیجے گا یا پھر ایرانی نظام کی دہشت گرد سرگرمیوں پر عائد امریکی پابندیوں سے فرار کی کوشش کرے گا ،،، اسے بھیانک نتائج بھگتنا ہوں گے”۔
ایک دوسری ٹوئیٹ میں امریکی وزیر خارجہ نے لکھا کہ “خامنہ ای کو چاہیے کہ فیصلہ کر لیں آیا ایرانی عوام کا مال ایرانی عوام پر خرچ کرنا بشار الاسد، حزب اللہ، حماس اور دیگر دہشت گردوں کی فنڈنگ کے نت نئے منصوبے تیار کرنے سے زیادہ اہم ہے یا نہیں”۔
مائیک پومپیو کا یہ تبصرہ منگل کے روز امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے ایرانی نظام کے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کی 9 شخصیات اور اداروں پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس نیٹ ورک نے روسی کمپنیوں کے تعاون سے لاکھوں بیرل تیل بشار الاسد کی حکومت کو بھیجا تھا۔
امریکی وزارت خزانہ کے زیر انتظام غیر ملکی اثاثوں کی نگرانی کرنے والے بیورو کے مطابق بشار حکومت کروڑوں ڈالر کی رقم ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کو منتقل کرتی ہے جو آخر کار حماس تنظیم اور لبنان میں حزب اللہ ملیشیا تک پہنچ جاتی ہے۔