واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا اور ایران کے درمیان گذشتہ چند ہفتوں سے جاری تناؤ اور ایک دوسرے کے خلاف جاری لفظی جنگ میں مزید شدت آتی جا رہی ہیں۔ امریکی حکومت نے ایرانی سپریم لیڈر کے تازہ بیان کے جواب میں تہران کو ایک بار پھر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
وائیٹ ہاؤس نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا نام لے کرکہا ہے کہ انہیں اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ وائیٹ ہاؤس میں صدر بدل چکا ہے اور نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف ہر طرح کا اقدام اٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ وہ ایران کے خلاف جو بھی مناسب ہوا فیصلہ کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون سپایسر نے منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کو یہ پتا ہونا چاہیے کہ وائیٹ ہاؤس میں حکومت بدل چکی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل تجربات جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ معاہدے کی روح کی بھی خلاف ورزی ہے۔
وائیٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے حوالے سے جو بھی مناسب ہوا اقدام کریں گے۔ صدر ٹرمپ ایران کی طرف سے معاہدوں کی خلاف ورزیوں کے بارے میں مزید کچھ نہیں سننا چاہتے۔ ایران خود کو دھوکا دے رہا ہے۔ اسے امریکا کی نئی حکومت اور اس کے عزائم کا اندازہ نہیں۔
ترجمان نے اس موقع پر مزید کہا کہ جن ممالک کے باشندوں کے امریکا سفر پر پابندیاں عاید کرنا تھیں کردی گئی ہیں، سفری پابندیوں کی فہرست میں مزید کوئی ملک شامل نہیں ہے۔
وائیٹ ہاؤس کی جانب سے ایران کے خلاف تازہ انتباہی بیان سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کا جواب ہے جس میں انہوں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت کو خوب تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بدترین دشمن بھی ایران کو کم زور نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیانات کے ذریعے امریکا کا اصل مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے۔ ایران دشمن کی ہرجارحیت کا پوری قوت سے جواب دے گا۔