پشاور (جیوڈیسک) خدائی خدمت گار تحریک کے بانی خان عبدالغفار خان کی آج 27 ویں برسی منائی جارہی ہے، باچا خان کے بارے میں انکے مخالفین بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر سیاست کی اور عدم تشدد کے فلسفے کو فروغ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ برسوں بیت گئے لیکن آج بھی وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ باچا خان کے نام سے عالمگیر شہرت حاصل کرنے والے خان عبدالغفار خان 1890 ءمیں اتمانزئی چارسدہ میں بہرام خان کے صاحب ثروت گھرانے میں پیدا ہوئے، خود تعلیم سے لگاو تو تھا لیکن پختون قوم کی اصلاح اور انہیں تعلیم یافتہ بنانا باچا خان کی زندگی کا وہ مشن رہا
جس کی خاطر انہیں 35 سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔باچا خان کی تحریک تو اصلاحی تھی ۔ جب انگریزوں نے انہیں گرفتار کیا تو پھر خدائی خدمت گار تحریک سے عملی سیاست شروع کر دی۔باچا خان نے 1910 میں 20 سال کی عمر میں آزاد اسکول کے نام سے تعلیمی ادارہ کھولا، جسے 1915 میں کالعدم قرار دیدیا گیا، تاہم ان کی جدوجہد جاری رہی۔ باچا خان نے 1921 میں انجمن اصلاحہ افغانہ کی بنیاد رکھی جبکہ 1929 میں خدائی خدمت گار تحریک کا بانی بن کر باقی عمر عملی سیاست میں بھر پور کردار ادا کیا۔باچا خان سادگی پسند انسان تھے۔
صاحب ثروت گھرانے سے تعلق کے باوجود انہوں نے عاجزی بھری زندگی گزاری اور سیاست کی۔پشتو کے معروف شاعر غنی خان، ماہر تعلیم عبدالعلی خان اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہبر تحریک عبدالولی خان باچا خان کے تین فرزند ہیں۔ تاہم ولی خان نے سیاسی جانشین بن کر اپنے والد کی خدائی خدمت گار تحریک کو جاری رکھا۔ جن کے صاحبزادے اسفند یار ولی خان آج کل اے این پی کے سربراہ ہیں جبکہ بیگم نسیم ولی خان نے پارٹی میں الگ گروپ بنا رکھا ہے۔