پشاور (جیوڈیسک) انگریز راج ہو، سانحہ سقوط ڈھاکہ یا پھر 1973ء کا متفقہ آئین، آزمائش کی ہر گھڑی میں کئی ایسی شخصیات پیش پیش رہیں جن کی قربانیوں کو آج بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہبر تحریک خان عبدالولی خان بھی انہی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ جن کو ہم سے بچھڑے نو برس بیت چکے ہیں۔ رہبر تحریک عوامی نیشنل پارٹی خان عبدالولی خان کو خدائی خدمتگار تحریک کے بانی خان عبدالغفار خان کے فرزند ہونے کے ساتھ ساتھ انگریز سامراج کے خلاف اپنے والد کے مشن کو آگے بڑھانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ آزادی ملی تو پختونوں کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھی اور ہر موڑ پر آمریت کا مقابلہ کیا جس کے باعث انہیں برسوں قید وبند بھی بھگتنا پڑی۔
ولی خان 1917ء میں اتمانزئی چارسدہ میں پیدا ہوئے۔ 1942ء میں خدائی خدمت گار تحریک سے وابستگی اختیار کی۔ کچھ عرصے بعد انڈین نیشنل کانگریس کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ جس کے باعث انہیں فرنٹئیرکرائمز ریگولیشن کے تحت جیل بھی جانا پڑا۔ 1964ء کے صدارتی انتخابات میں انہوں نے ایوب خان کے مقابلے میں مادر ملت فاطمہ جناح کا ساتھ دیا۔ 1973ء کا متفقہ آئین بھی انہی کا مرہون منت ہے۔
ولی خان نے 1967ء میں نیشنل عوامی پارٹی سے ناراض ہو کر پارٹی کے اندر الگ گروپ بنا لیا جبکہ 1986ء میں عوامی نیشنل پارٹی کی داغ بیل ڈال کر نئی پارٹی قائم کی اور اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ باقی ماندہ عمر اسی پارٹی کا بانی بن کر سیاست جاری رکھی۔ ولی خان طویل علالت کے بعد 26 جنوری 2006ء کو خالق حقیقی سے جا ملے۔