اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کرکے پنجاب میں انسداد دہشت گردی آپریشن پر بظاہر ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوشش کی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں حکومت اور فوج کے درمیان پنجاب میں رینجرز کو بلانے کے حوالے سے اختلافات کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ فوج طویل عرصے سے وفاقی حکومت پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ پنجاب میں پولیس کے خصوصی اختیارات کے ساتھ رینجرز کو طلب کیا جائے مگر (ن) لیگی حکومت سیاسی نقصان کے پیش نظر اس اقدام سے گریزاں تھی مگر گلشن اقبال پارک میں دھماکے نے آرمی چیف کو پنجاب میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف آپریشن شروع کرنیکا حکم دینے پر مجبور کردیا۔
وفاقی اور پنجاب حکومت اعتماد میں نہ لیے جانے پر آرمی چیف کے اس اقدام سے ناخوش معلوم ہوتی ہیں اور فوج و حکومت میں ٹکراؤ کی افواہوں کو تقویت مل رہی ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں چودھری نثار اور شہباز شریف نے آرمی چیف سے ملاقات کی۔ پیشرفت سے باخبر سیکیورٹی حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ سیاسی و عسکری قیادت میں ملاقات پنجاب میں آپریشن پر اختلافات کو کم کرنے کی کوشش ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے سول ملٹری اختلافات کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر نہیں پہنچے اور غالب امکان ہے کہ فریقین اختلافات کو ختم کرلیں گے۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پنجاب میں دہشت گردوں کے ٹھکانے یا نو گو ایریاز نہ ہونے کے حوالے سے بعض شخصیات کے بیانات سے بھی نالاں معلوم ہوتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں مگر حکومت سیاسی مصلحت کے تحت ان کی تردید کر رہی ہے۔ تاہم حکام کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب میں آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور یہ منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب میں رینجرز بلانے پر اتفاق کرسکتی ہے مگر اسے خصوصی اختیارات نہیں دیے جائیں گے۔