خانیوال ( رپورٹ : راشد ملک سے) 96 سال قبل قائم ہونے والا مسیحی قبرستان چار دیوار سے محروم ،میاں چنوں کے نواحی علاقہ 134 سولہ ایل میں 1920 میں بنایا گیا قبرستان بارش میں جوہڑ کی صورت اختیار کرنے لگا تفصیل کے مطابق ضلع خانیوال میں مسیحی برادری کے آٹھ گائوں ہیں جن میں سے زیادہ تر قیام پاکستان سے بھی قبل کے آباد ہیں۔
خانیوال کی تحصیل میاں چنو ںکے مسیحی گائوں 134 سولہ ایل کا مسیحی قبرستان قائم ہوئے تقریباً 96سال سے بھی زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ۔جو اب تک چار دیواری سے محروم ہے گائوں کا یہ مسیحی قبرستان تقریباً اڑھائی ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے ۔اس قبرستان میں نواحی گائوں 134 سولہ ایل کے علاوہ قریبی چکوک 11سولہ ایل،15گیارہ ایل ،کوٹ سجان سنگھ ،چک 34 ملک والا اور ٹبہ کالونی میں رہائش پذیر مسیحی برادری کے لوگ اپنے مردوں کو دفناتے ہیں ۔یہ قبرستان 1920 میں بنایا گیا جبکہ گائوں کی آبادی تقریباً 3500 نفوس پر مشتمل ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1650 ہے ۔
قبرستان نشیبی جگہ پر قائم ہونے کی وجہ سے بارشوں کے موسم میں جوہڑ کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔جبکہ بارشوں کی وجہ سے کچی قبروں کے نام و نشان تک مٹ گئے ہیں ۔قبرستان کی چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے بھیڑ بکریاں اور اونٹ چرانے والوں نے قبرستان کو چراگاہ سمجھ رکھا ہے۔
جبکہ مسیحی قبرستان میں تقریباً 5000 سے زائد قبریں موجود ہیں ۔علاقہ کے رہائشی چوہدری پیارا کے مطابق کئی مرتبہ ڈی سی او خانیوال کو قبرستان کی چار دیواری بنانے کیلئے درخواستیں دی گئیں مگر کچھ عمل نہ ہوسکا ۔علاقے کی معروف سماجی شخصیت شہزاد فرانسس ،سیسل پال ،خالد پطرس ،جاویدقیصر ،چوہدری پیارا مسیح ودیگر نے خادم اعلیٰ پنجاب سے قدیم قبرستان کی صورتحال بارے فوری نوٹس لینے اور فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔