کھاریاں (جی پی آئی) کوٹلہ برادران حلقہ این اے107 کی بلاتفریق تعمیر و ترقی کروا رہے ہیں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے اور اب یونین کونسلوں کے لئے کروڑوں روپے فنڈز کی منظوری خدمت کا منہ بولتا ثبوت ہے ہم یونین کونسل بھگوال کے لئے30 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز منظور کروانے پر ایم این اے چوہدری عابد رضا کوٹلہ اور ایم پی اے چوہدری شبیر احمد کوٹلہ کے بے حد مشکور ہیں ان خیالات کا اظہار چیئرمین یوسی بھگوال ملک صفدر شہریا نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوٹلہ برادران حلقہ کی پسماندگی دور کرنے کے لئے عملی طور پر کام کر رہے ہیں جو کہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے آنکھیں رکھنے والوں کو یہ کام بخوبی نظر آ رہا ہے ہم قائدین کی قیادت میں عوامی خدمت میں مصروف عمل ہیں انشاء اللہ یوسی بھگوال کے مسائل حل کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کھاریاں (جی پی آئی)پنجاب کے حکمران بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینا ہی نہیں چاہتے اگر بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات منتقل نہیں کرنا تھے تو الیکشن کیوں کروائے گئے عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ KPK میں بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دیئے گئے ہیں اور وہ اپنا کام بھی کر رہے ہیں پنجاب کے حکمران فوری اختیارات منتقل کریں ان خیالات کا اظہار وائس چیئرمین یونین کونسل بدر چوہدری اجمل حسین پیارا نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس سلسلے میں بھی سوموٹو ایکشن لیں اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دلوائیں تاکہ وہ بھی اپنا کام کر سکیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کھاریاں (جی پی آئی)پنجوڑیاں فیڈر کی منظوری کے بعد تھپلہ گرڈ اسٹیشن سے پنجوڑیاں تک بجلی کے کھمبے نصب کر کے ان پر تاریں لگانے کا کام زور و شور سے جاری ہے درجنوں اہلکار روزانہ کی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اس فیڈر کے کام کے مکمل ہونے کے بعد متعدد دیہاتوں پنجوڑیاں، لمے، پندی ہاشم، شوریاں وغیرہ کے بجلی کے مسائل کافی حد تک کم ہو جائیں گے عوامی حلقوں کا خراج تحسین۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کھاریاں (جی پی آئی)گورنمنٹ گرلز اصغر علی ڈگری کالج کھاریاں میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات منعقد ہوئی مہمانِ خصوصی ممبر صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی115 چوہدری شبیر احمد کوٹلہ تھے۔ صدارت پرنسپل ادارہ ہذا مسز طاہرہ رشید نے کی مہمانانِ اعزاز کے طور پر A.C کھاریاں میاں اقبال مظہر، حاجی محمد اسلم خان شریک ہوئے جبکہ دیگر شرکاء میں چوہدری اللہ یار چاڑ، چوہدری یوسف سونو، چوہدری ارشد راشہ، نصر اللہ چوہدری ایڈووکیٹ، بشارت احمد چوہدری ایڈووکیٹ، ملک یونس، چوہدری ابرار احمد، صحافی سید تنویر نقوی، صحافی عبدالعزیز گوندل، صحافی چوہدری انور چوہان، صحافی میاں سلیم یوسف، صحافی طاہر رشید، صحافی ایس ایس شبیر، صحافی محفوظ احمد بٹ، صحافی عابد حسین مغل اور دیگر شامل تھے۔ طالبات نے رنگا رنگ پروگرام بھی پیش کئے جن سے حاضرین بے حد لطف اندوز ہوئے ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری شبیر احمد کوٹلہ نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت تعلیم کو عام کرنے کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے حلقہ این اے107 میں متعدد نئے گرلز کالجز تعمیر ہو رہے ہیں اور ان کا کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے گورنمنٹ گرلز اصغر علی ڈگری کالج کے نئے بلاک اور لیبارٹری کا منصوبہ جلد شروع ہوگا کیونکہ ان کا پی سی ون بن چکا ہے مزید فنڈز بھی دیں گے اور کالج کے مسائل حل کریں گے انہوں نے کہا کہ میرا خاندان اور ہم سب بھائی عمل پر یقین رکھتے ہیں روایتی سیاستدان نہیں بلکہ عملی خدمت پر یقین رکھتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ گلیانہ، کوٹلہ ارب علی خاں اور دندی دارہ کے گرلز کالجز تعمیر کے آخری مراحل میں ہے جلد کلاسز کا اجراء بھی کیا جائے گا اس موقع پر پرنسپل ادارہ ہذا مسز طاہرہ رشید نے کہا کہ کالج ہذا میں طالبات نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں یکساں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں شاندار رزلٹ منہ بولتا ثبوت ہے شہری، مخیر حضرات اور عوامی نمائندے ملکر تعاون کریں تو ادارہ کے مسائل کافی حد تک حل ہو سکتے ہیں آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں تقریب میں پرنسپل بوائز ڈگری کالج کھاریاں پروفیسر توصیف شیخ اور پرنسپل کامرس کالج پروفیسر انوار الحق نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کھاریاں (جی پی آئی) کھاریاں جی ٹی روڈ پر قائم نجی ہسپتالوں میں سے کچھ سلاٹر ہائوس بنے ہوئے ہیں اور اندرونی منظر تھانے جیسا ہے کہ مریض کے ساتھ جانے والے تیمارداروں اور لواحقین کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے عملہ بدتمیزی کرتا ہے خواتین کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز رویہ اختیار کیا جاتا ہے اوپر سے ان ہسپتالوں کے ریٹ بھی ڈالروں میں ہیں اوّل تو کوئی غریب آدمی ان ہسپتالوں میں علاج کروانے کی بالکل ہمت نہیں رکھتا اگر کوئی مجبوراً چلا بھی جاتا ہے تو اس کے کپڑے تک اتار لئے جاتے ہیں مریض کے داخل ہوتے ہی ہزاروں روپے کا بل تھما دیا جاتا ہے اور عملہ بار بار بل جمع کروانے کی صد کرتا ہے اس کے ساتھ ساتھ مریض کے لواحقین کی دل کھول کر تذلیل کی جاتی ہے مریض کے لواحقین کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جاتا ہے کہ انہیں مریض کی حالت بھول کر بل جمع کروانے کی فکر لاحق ہو جاتی ہے اگر عملہ کے رویہ کی شکایت کسی سینئر یا ذمہ دار سے کی جاتی ہے تو وہ بھی منہ زور اور بے لگام عملہ کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے کچھ لوگ تو مجبوراً بے عزتی اور ذلت برداشت کر کے بل بھی ادا کرتے ہیں مگر زیادہ تر لوگ دلبرداشتہ ہو کر اپنے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں لیجاتے ہیں عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انکوائری کر کے ان کی بھاری فیسیں کم کروائی جائیں اور جو عملہ بدتمیزی کا مرتکب ہو اس کے خلاف بھی ایکشن لینے کا پابند بنایا جائے ایسا نہ کرنے والے ہسپتالوں کو بند کردیا جائے۔ (نوٹ:ایسے نجی ہسپتالوں کے نام بھی عنقریب شامل اشاعت کئے جائیں گے)۔