تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی طارق اللہ نے ہفتہ وار تعطیل اتوارکے بجائے جمعہ کو کرنے کی قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی تو اِس کی مخالفت میں وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے مخصوص لب ولہجہ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ” جمعہ کی چھٹی اسلام میں کہاں سے ہے“ جس پر میں اپنے وزیردفاع خواجہ آصف سے یہ دریافت کرناچاہتاہوں کہ جبِ محترم ” جب جمعہ کی چھٹی اسلام میں نہیں ہے تو اتوار کی چھٹی بھی کہاں سے ثابت ہے“ اگریہ آپ بتادیں تو آپ کے اِس بیان کے بعدآج مجھ سمیت کروڑوں مسلمان پاکستانیوں کی ایک بڑی اُلجھن ختم ہوجائے گی جوآپ کے اِس کہے کہ بعد پیداہوگئی تھی۔آج ایسالگتاہے کہ جیسے جمہوریت کی آڑ لے کر مُلک میں لبرل ازم کا پرچار کرنے والی موجودہ برسرِ اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ہر اعلیٰ اور ادنیٰ کارکن کی بس ایک یہی خواہش ہے کہ کسی بھی طرح سے مُلک ِ پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بجائے جلد ازجلد ایک جمہوری لبرل اور ترقی پسند پاکستان بنادیاجائے،یعنی یہ کہ اپنے اِس مشن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے برسرِ اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)سرگرمی سے مصروفِ عمل ہے، آج یہ بات وثوق کے ساتھ ایک میں ہی نہیں بلکہ ساری پاکستانی قوم سمجھ رہی ہے تو کہی بھی رہی ہے۔
میرااور آپ کا یہ مُلکِ عظیم پاکستان جودوقومی نظریہ کی بنیاد پر لاکھوں اِنسانی جانوںکی قربانیوں کے بعد خالصتاََ اسلام کے نام پرقائداعظم محمدعلی جناحؒ کی قیادت میں14اگست1947کو معرضِ وجود میں آیاتھا، مگرآج68سالوں بعد بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ میرے دیس پاکستان کے موجودہ حکمران جس طرح کے بیانات اور اقدامات سے اِسے جمہوری لبرل اور ترقی پاکستان بنانے کے لئے اپنی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اِس سے تو بس یہی لگتاہے کہ آنے والے سالوں میں موجودہ حکمران جماعت پی ایم ایل (ن) مُلک کو ایک جمہوری لبرل اور ترقی پسندپاکستان قرار دے دی گی۔ اِس سے شائد کسی کو انکار نہ ہوکہ یقیناقوم کو اُس وقت بڑی حیرانگی ہوئی ہوگی جب بدھ 19جنوری 2016کو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے ہفتہ وار تعطیل(چھٹی) اتوار کے بجائے جمعہ کو کرنے کی قرارداد پیش کی تو حکمران جماعت کے وزرا ¾ کے جیسے تن بدن میں آگ لگ گئی اور وہ اِس قرار داد پر ایسے سیخ پا ہوئے کہ اِنہیں اپنے غیض وغضب میں یہ بھی محسوس نہ ہواکہ یہ کیا کہہ رہے ہیں ..؟؟ مگر چونکہ یہ سب اغیارکے یار اور اِن کی تہذیب وتمدن کہ دلدادہ ہیں سو اُس روز اُن کی زبان پر جو آیابولتے چلے گے اُس دن اُنہوں نے وہی کیااور ویساہی کہایہ جن سے متاثر ہیں اور جن کی تہذیب و تمدن کا رنگ یہ اپنے اُوپر چڑھائے ہوئے ہیں۔
بہرحال ، بات اصل میں یہ ہے کہ گزشتہ دِنوں جماعت اسلامی کے رُکن صاحبزادہ طارق اللہ نے قومی اسمبلی میں ہفتہ وار تعطیل اتوار کے بجائے جمعہ کوکرنے کی قرارداد پیش کی ۔جن کا کہناتھاکہ” مُلک میں ہفتہ وارتعطیل اتوار کے بجائے جمعہ کو مقر رکی جائے“ اِن کا کہناتھاکہ” جمعہ بابرکت اور مسلمانوں کی عبادت کا دن ہے اور اِس طرح ہمارے بچے بھی نمازکی طرف راغب ہوں گے اور ہم اپنی نوجوان نسل کو مکمل اورپاکیزہ اسلامی ماحول مہیاکرسکیں گے،1977میں قومی اسمبلی نے جمعہ کی چھٹی کی قراردا دمنظور کی تھی“اور اِس کے ساتھ ساتھ صاحبزادہ طارق اللہ کا یہ بھی کہناتھاکہ” آج بھی بہت سے برادر اسلامی ممالک میں جمعہ کو ہفتہ وار چھٹی ہوتی ہے،“۔
Islamic Countries
اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج جن اسلامی ممالک میں جمعہ کوچھٹی ہوتی ہے اِن ممالک میں اِس بابرکت اور مبارک دن چھٹی ہونے سے پاکیزہ اور اسلامی ماحول اور مثبت اور تعمیری رجحانات پروان چڑھے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اِن اسلامی ممالک میں جمعہ کی چھٹی ہونے سے وہاں کی معیشت مستحکم ہے اور اِن کا اقتصادی ڈھانچہ بھی مضبوط ہے، یہ بات پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ دنیا کے جن اسلامی ممالک میں جمعہ کی چھٹی ہوتی ہے نہ تو اِ ن کی ترقی رکی ہے اور نہ ہی یہ ممالک یورپ کے کسی بھی ترقی یافتہ مُلک سے معاشی اور اقتصادی ترقی اور عوام کی خوشحالی سے پیچھے ہیں لہذاہمارے مُلکِ عظیم پاکستان میں بھی ہفتہ وار تعطیل اتوار کے بجائے جمعہ کوکی جائے تاکہ اِس بابرکت اور مبارک دن کی عظیم رحمتوں اور برکتوں کی ساعتوں کو مُلک کا ہر مسلمان فرد اپنے دامن میں سمیٹے اور اِس روزاپنے رب کے حضور پیش ہوکر خشوع و خضوع سے نمازجمعہ کی ادائیگی کو یقینی بناسکے اور اپنی دُعاوںمیں خصوصی طور پر مُلکی ترقی و خوشحالی اور وزیراعظم نوازشریف اور جنرل راحیل شریف کی درازی عمر کی دُعاو ¿ں کو بھی شامل کرے۔
تاہم طارق اللہ کی قراردادکی حمایت میںاِن ہی کی جماعت کی رُکن قومی اسمبلی عائشہ سید کا یہ کہناتھاکہ” آج مُلک میں صرف کاروباری طبقہ ہی ہے جو جمعہ کی چھٹی کا مخالف ہے“ اِن کا یہ بھی کہناتھاکہ” مُلک میں جمعہ کی چھٹی نہ ہونے سے مُلک میں زلزلوں، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات کے نزول کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ چل پڑاہے“ حکمرانوکو اِس جانب سنجیدگی سے ضرور سوچناچاہئے اور ہفتہ وار تعطیل اتوار کے بجائے جمعہ کوکرنے کا فوری اعلان کرکے حکمران مُلک کو آنے والے دنوں میں قیامت خیز آفات سے محفوظ بناسکتے ہیں ورنہ ، شائد یہ سلسلہ جاری رہاتو پھر ہم سوائے کفِ افسوس کہ کچھ بھی نہ کرسکیں گے جبکہ اِس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ خٹک نے بھی طارق اللہ کی قرارداد کی اپنی مکمل حمایت کی یقینی دہانی کراتے ہوئے کہاکہ” مُلک میں جمعہ کی چھٹی اچھی بات ہے اور یہ فوری طور پر نافذالعمل کی جائے“۔
جبکہ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رُکن قومی اسمبلی طارق اللہ کی ہفتہ وار تعطیل اتوار کے بجائے جمعہ کو یقینی بنانے کی پیش کر دہ قرارداد کے جواب میں حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رُکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدرکا یہ کہناتھاکہ ” جمعہ کی چھٹی کے لئے قراردادتو خیبرپختونخواہ اسمبلی میں پیش ہونی چاہئے کیونکہ کے پی کے میں مذہبی رجحان زیادہ پایاجاتاہے“ اِن کے اِس جملے سے یہ محسوس ہورہاہے کہ جیسے اسلام صرف کے پی کے تک ہی محدود ہے یا کردیاگیاہے اور وفاق سمیت مُلک کے تین صوبوں کے عام اور اِن کی اسمبلیوں کے اراکین جمہوری لبرل اور ترقی پسندپاکستان سے تعلق رکھتے ہیں، اَب کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے اِس کی بھی وضاحت ہونی چاہئے کہ آخر کیپٹن (ر) صفدر کہناکیا چاہتے تھے۔
Namaz
بہرکیف، طارق اللہ کی قرارداد کا جواب دیتے ہوئے وزیرمذہبی امورسرداریوسف نے بھی لب گُشائی کرتے ہوئے یہ کیا خوب کہا ہے کہ”عوام کو نمازوں کی ادائیگی کے لئے آسانیاں پیداکرنے کے لئے نظامِ صلو نافذ کرنے پر غورکررہے ہیں ،جمعہ عبادت کا دن ہے، چھٹی کادن نہیں ہے،جمعہ کو کام پر ہوتے ہوئے بھی لوگوں کے پاس نماز ِ جمعہ کی ادائیگی کے لئے اچھا خاصہ وقت ہوتاہے، “اِس موقع پر اُلٹااُنہوں نے یہ سوال بھی کردیاکہ” اِس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اگرچھٹی کربھی دی جائے تو لوگ جمعہ کی نماز نہیں چھوڑیں گے“..؟؟ جبکہ طارق اللہ کی قرارداد پر وزیرمملکت شیخ آفتاب اور قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ نے بھی اپنی دانش سے قومی اسمبلی میں یہ تجویزدے ڈالی کہ ” جمعہ کی چھٹی کا معاملہ وزراتِ داخلہ کو بھجوادیاجائے“ یعنی یہ کہ اِن دونوں نے اِس موقع پر طارق اللہ کی قرارداد کی مخالفت کی اور نہ حمایت بلکہ اپنے آ پ کو بچاتے ہوئے گیند اُس وزراتِ داخلہ چوہدری نثارعلی خان کے کوٹ میں ڈال دی ہے جو وزیراعظم نوازشریف کے سب سے زیادہ قریب تراور ہردلعزیزوزیرہیں جو وزیراعظم نوازشریف کی قربتِ خاص کی گھٹی میں ایسے ڈوبے ہوئے ہیں اِن کا کوئی بھی فیصلہ اور اعلان وزیراعظم نوازشریف کبھی رد نہیں کرتے ہیں اور یوں چوہدری نثاریہ کیوں چاہیں گے کہ ہفتہ وار تعطیل اتوار کے بجائے جمعہ کو دی جائے تو مُلک کاروباری اعتبار سے یورپی ممالک سے کٹ جائے، اور مُلکی معیشت اور وزیراعظم پاکستان کے دنیابھر میں پھیلے ہوئے کاروبار کو نقصان پہنچے۔
تاہم وزیردفاع خواجہ آصف نے جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی طارق اللہ کی ہفتہ وارتعطیل اتوار کے بجائے جمعہ کو کرنے کی پیش کردہ قرارداد پر پارلیمنٹ میں اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ” جمعہ کی نماز چھٹی کے بغیربھی پڑھی جاسکتی ہے “ اور اِسی طرح اپنے اِس خطاب کے دوران وزیردفاع نے یہ بھی کہاکہ”اسلام میں جمعہ کے دن کی ہی نہیں بلکہ کسی بھی دن کی چھٹی کا حکم نہیں ہے“ اِن کا کہناتھا کہ ”اِس کے برعکس قرآن میں جمعہ کی نماز کے بعد اللہ کے فضل کی تلاش کرنے کا حکم ہے“۔ خواجہ آصف کے کہے ہوئے اِ ن جملوں کے جواب میںیہاں میں اِن سے یہ عرض کرناچاہوں گا کہ ” جنابِ محترم خواجہ آصف جی، اگرآپ کے خیال میں اسلام میں جمعہ کے دن یاکسی اور روز بھی چھٹی کا حکم نہیںہے..؟؟توکیا خواجہ آصف صاحب، آپ انگریزوں کا لباس (کوٹ ، پینٹ اور ٹائی ) پہن کر اتوار کے دن کی چھٹی کے حامی ہیں..؟؟کیاآپ بتاسکتے ہیں کہ آپ اتوار اوراِسی طرح ہفتے کے دن کی تعطیلات کیوں مناتے ہیں؟ کیااِن دونوں ایام کی چھٹیاں جو آپ اور آپ کی جماعت کے سربراہ اور کارکنان مناتے ہیں یہ کس اسلامی حکم سے ثابت ہے..؟؟ کیا خیال ہے آصف صاحب آپ کو ہفتہ اور اتوار کی دودنوں کی چھٹیاں منانی چاہیں…؟؟ اگر نہیں منانی چاہئیں تو پھر اِ ن چھٹیوں کو بھی فوراََ ختم کرنے کا وزیراعظم نوازشریف کو مشورہ دے دیں کیونکہ بقول آپ کے کہ اسلام میں تو چھٹی کا تصور ہی نہیں ہے۔
ارے…!! چھوڑیں جناب آپ کیوں یہ ہفتہ وار ہفتہ اور اتوار کی دوچھٹیاں ختم کرنے کی مخالفت کریں گے ؟ آپ اور آپ جیسے بہت سے حکومتی وزراءاور اراکین پارلیمنٹ کے تو مزے ہیں ،یہاں آپ ایک لمحے کو ذرایہ سوچیں کہ جناب….! ہم سے اچھے تو عیسائی ہیں جو سنڈے اتوار کے روز اپنے تمام معاملات زندگی کو چھوڑ کو اِس دن کا آغاز اپنی عبادت گاہوں میں عبادت سے کرتے ہیںاوریہ اِس روز اپنی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنی عبادت گاہوں میں اجتماعی دُعاو ¿ں کا اہتمام کرتے ہیں اور ایک ہم ہیں کہ جو اپنے مبارک اور بابرکت دن جمعہ کو نماز جمعہ کا اہتمام کرنے کے بجائے محض اِس وجہ سے کاروبار اور معاملات زندگی زورو شور سے جاری رکھتے ہیں کہ اگر ہم نے جمعہ کی نماز پڑھنے کے لےے جمعہ کو چھٹی کرلی تو ہم یورپی ممالک سے کٹ کررہ جائیں گے اور ہم کاروباری لحاظ سے پیچھے رہ جائیںگے، اِس لئے ہم نے عیسائیت کی تقلید کرتے ہوئے اپنے دنیاوی اور کاروباری فوائد کے حصول کے خاطر اتوار سنڈے کے دن ہفتہ وار تعطیل جاری رکھی ہوئی ہے ، جو کہ کسی بھی طور پر ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے ہماری فطرت کے مطابق نہیں ہے۔
Azam Azeem Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com