خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی دھجیاں اڑا دیں، سینئر صحافی وسیم رضا

Khawaja Asif

Khawaja Asif

اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ اصف نے یمن کے معاملہ پر پالیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے جس طرح پی ٹی آئی کی دھجیاں اڑائیں اس سے پارلیمنٹ کو مسائل کے حل کی جگہ سمجھنے والوں کو آج یقینا انتہائی مایوسی ہوئی ہو گی ، ان کا یہ رویہ انتہائی غیر متوقع تھا، وزیر اعظم اس خطاب کے دوران مکمل طور خاموش رہے ، اگر وہ چاہتے تو آنکھ کے ایک اشارے سے وزیر دفاع کو منع کر دیتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ، یوں ایک نہایت ہی اہم معاملے پر بحث کرنے کی بجائے ایوان میں گو عمران گو اور شیم شیم کے نعرے لگتے رہے، وزیر دفاع پی ٹی آئی والوں کو مخاطب کر کے ببا نگ دہل للکارتے رہے کہ پالیمنٹ کو گالیاں دینے والے آج کس منہ سے پالیمنٹ میں بیٹھے ہیں ۔ وہ کہتے رہے کہ اٹھو اٹھو اب یہاں کیوں بیٹھے ہو ؟ سوال یہ کہ اگر خواجہ آصف اگر اتنے ہی غیر زمہ دار اور جزباتی ہیں تو وزیر اعظم نے اتنا حسا س عہدہ ان کو کیوں دے رکھا ہے ؟

کیا یہ سب پلاننگ کے تحت ہوا اور وزیر اعظم سمیت حکومت اس میں شامل تھی یا بعض وزرا اور ممبران کا پی ٹی آئی کے خلاف زاتی ردعمل اور غصہ تھا، جو گزشتہ دو سالوں کے دوران پی ٹی آئی کی حکومت مخالف کمپین کے نتیجے میں وقوع پزیر ہوا ، اس کا پتہ تو کل چل ہی جائے گا جب وزیر اعظم اپنے وزیر دفاع کے جزباتی بیان کا فاع کریں گے یا اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے،۔ یہاں یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا وزیر دفاع اپنی زاتی یا حکومت کی خواہش پر چاہتے ہی نہیں تھے کہ یمن کے معاملے اور سعودی عرب افواج بھیجنے کے ایشو پر کاروائی آگے بڑھے کیونکہ مبینہ طور پر حکومت سارے معاملات پہلے ہی طے کر چکی ہے یہ اجلاس محض خانہ پری تھی، ایک بات البتہ قابل افسوس ہے کہ موجودہ حکومت آج کے روز تک یمن کے مسئلے پر اسی جگہ کھڑی ہے جہاں گزشتہ روز کھڑی تھی ، اور اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

دوسری جانب کیا یہ ممکن ہے کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بدلے ہوئے حالات میں پارلیمنٹ ایک بار پھر کو غیر آئینی کہا اور اسی کے کے ردعمل میں وزیر دفاع نے پی ٹی آئی کو رگید ڈالا ۔ غیر زمہ داری عمران خان کی بھی ہے انھیں پا رلیمنٹ میں قدم رکھنے کا فیصلہ کر لینے کے بعد ایسا بیا ن نہیں دینا چاہیئے تھا۔

وزیر دفاع کی تقریر پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ خواجہ آسف نے بیہودہ زبان استعمال کر کے اپنی اوقات دکھادی ہے۔ اس معاملے پر اعتزاز احسن نے بڑا ہوش مندانہ بات کی کہ اگر حکومت نے پی ٹی آئی کو زلیل ہی کرنا تھا تو پھر ان کی منتیئں کر کے اسمبلی میں لانے کی ضرورت کیا تھی ۔ انہوں نے متعلقہ موضوع پر ایک اہم سوال بھی اٹھایا کہ حکومت بتائے کہ یمن کے باغیوں سے خطرہ کس کو ہے سعودی خاندان کو یا مقدس مقامات کو؟

پا رلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی قابل افسوس ہے، تاہم پارلیمانی کاروائیوں کے دوران ایسا ہوتا رہتا ہے ایوان کا ماحول بنتا اور بگڑتا رہتا ہے ، البتہ اب گیند وزیر اعظم کے کورٹ میں ہے ، دیکھیں وہ اسے کیسے کھیلتے ہیں۔