کراچی (جیوڈیسک) خواجہ اظہار الحسن پر حملے کی ابتدائی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، حسان نامی ہلاک ملزم انجینئر اور سہراب گوٹھ کا رہائشی نکلا۔ ادھر خواجہ اظہار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان پر حملے کی منصوبہ بندی میں قریبی لوگ ملوث ہوسکتے ہیں ، لندن سے اشتعال انگیز بیانات آرہے تھے ۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق پولیس مقابلے میں ہلاک حملہ آور حسان انجینئر اور سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا ۔ اس کے والد ڈاکٹر اسرار لیکچرار ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ملزم کا سیاسی جماعت کے کارندوں سے بھتے کے تنازع پر جھگڑا ہوا تھا ۔
سی ٹی ڈی نے حملہ آور کے گھر پر چھاپہ مار کر والد اور اہل خانہ کو حراست میں لے لیا ہے ۔ خواجہ اظہار الحسن پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ بفرزون میں عید کی نماز ادا کر کے واپس آ رہے تھے ۔ حملے میں خواجہ اظہار الحسن تو محفوظ رہے تاہم ان کی سیکیورٹی پر مامور ایک اہلکار اور راہ گیر بچہ جاں بحق ہو گئِے ۔ حملے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ ایک دہشت گرد مارا گیا ۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے ملزم کی شناخت ہوگئی ہے ، تفتیش بڑی حساس نوعیت کی ہے ، ملک کے خلاف سازش تھی ، دشمن سیاسی انتشار اور امن وامان کی صورتحال خراب کرنا چاہتا تھا ، اسلحہ فارنزک ٹیسٹ کیلئے بھجوا دیا ہے ، خول میچ کرگئے ہیں ، خواجہ اظہار کیس پر سی ٹی ڈی ، پولیس، رینجرز و دیگر ایجنسیاں بھی تفتیش کر رہی ہیں ۔
ادھر برطانوی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے اپنے خدشات کا اظہار کر دیا ۔ ان کا کہنا ہے ممکن ہے حملے کی منصوبہ بندی میں قریبی لوگ ملوث ہوں ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا نمازعید کا شیڈول اور مقام خفیہ رکھا تھا ۔ شیڈول میں تبدیلی کا علم صرف قریبی لوگوں کو تھا ۔ خواجہ اظہار نے حملے میں متحدہ لندن کے ملوث ہونے کا امکان بھی مسترد نہیں کیا ۔ ان کا کہنا تھا لندن سے مسلسل اشتعال انگیز بیانات آرہے ہیں ، ایسے میں کچھ بھی ممکن ہے ۔