کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات شروع کر دیں۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ڈی جی نیب ملتان کی سربراہی میں کام کررہی ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے افسران سمیت مختلف ماہرین شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کو نیب کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ اور شواہد کے ساتھ ان کے مبینہ فرنٹ مینوں کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ تفصیلات نیب ٹیم نے جے آئی ٹی ارکان کو فراہم کیں جب کہ جے آئی ٹی کے ارکان نے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن سے بھی اہم شواہد حاصل کیے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی دستاویزات کی چھان بین کے بعد خورشید شاہ اور ان کے اہل خانہ سے پوچھ گچھ کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ جے آئی ٹی کو خورشید شاہ کے 30 ارب سے زائد اثاثوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا، انہیں نیب سکھر کے کیس میں نیب راولپنڈی کی ٹیم نے بنی گالہ سے حراست میں لیا۔
نیب سکھر کی ٹیم نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا ریفرنس احتساب عدالت سکھر میں دائر کیا۔
ریفرنس میں ان کی بیگمات ناز بی بی اور طلعت بی بی بھی شامل ہیں جب کہ خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ، زیرک شاہ اور بھتیجے اویس شاہ اور جنید قادر شاہ سمیت 18 افراد کو ریفرنس میں نامزد کیا گیا ہے۔
نیب ریفرنس میں خورشید شاہ کے دوست نثار پٹھان، ان کے بیٹے زوہیب میر، ثاقب رضا اور محمد شعیب پٹھان کا نام بھی شامل ہے۔
ریفرنس میں رحیم بخش اعوان اور ان کے بیٹے محمد ثاقب اعوان کے علاوہ خورشید شاہ کے دوست ٹھیکیدار اکرم خان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔