خیبر ایجنسی (جیوڈیسک) آبی ذخائر سے مالا مال خیبر ایجنسی کے لاکھوں شہری اس وقت پینے کے پانی کی قلت کا سامناکر رہے ہیں۔
مناسب منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث یہ مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کر گیا ہے۔ وارسک ڈیم،دریائے کابل اور دریائے باڑہ کی سرزمین خیبرایجنسی میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔
خواتین اور بچیاں پانی کی تلاش میں مٹکے اٹھائے روزانہ کئی کئی کلومیٹر کا فیصلہ طے کرتی ہیں جونہ صرف بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے بلکہ اس مشقت کے باعث بچیاں تعلیم سے بھی محروم رہ جاتی ہیں۔ 2005ءمیں 38 اعشاریہ 8 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی شلمان واٹر سپلائی سکیم سرخ فیتے کی نظر ہوگئی اور اب سنگ بنیاد کی تختی بھی اکھڑ چکی ہے۔
جبکہ اب بھی پانی کی فراہمی کا کوئی اہم منصوبہ زیر غور نہیں ۔قبائل کا کہنا ہے کہ علاقے میں بارانی ڈیموں ، کابل اور باڑہ کے دریاوں پر واٹرچینل کی تعمیر سے لاکھوں شہریوں کو پانی میسر ہوسکتاہے۔اور بجلی کی قلت کے باعث بند ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم کی تنصیب سے فعال بناکر یہ بنیادی سہولت میسر کی جاسکتی ہے۔