خیبر ایجنسی (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کا آپریشن جمعرات کو تیسرے روز بھی جاری رہا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جمعرات کو 11 شدت پسند ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔
یہ کارروائی پاک افغان سرحد پر کی جا رہی ہے جس میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائی بھی جاری ہے۔
فوج کے تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی میں شدت پسندوں کے آٹھ ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔
یہ ٹھکانے پاک افغان سرحد پر واقع علاقے بابر کچکول، نرے ناؤ، طور سپر کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ علاقے راجگل کے چھوٹے دیہات ہیں جہاں حکام کے مطابق شدت پسند روپوش ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے فضائی حملوں میں 11 شدت پسند ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔ راجگل خیبر ایجنسی کا دور افتادہ علاقہ ہے جہاں اونچے پہاڑ اور جنگلات ہیں۔
اس علاقے میں مواصلات کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے اطلاعات کے لیے مکمل انحصار آئی ایس پی آر پر ہی ہے جبکہ خیبر ایجنسی میں پولیٹکل انتظامیہ اس طرح کی کارروائیوں کے بارے میں کم ہی اطلاعات فراہم کرتی ہے۔
اس آپریشن کے پہلے روز سکیورٹی حکام کے مطابق 14 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا لیکن کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور ان کے تمام افراد محفوظ ہیں۔
گذشتہ روز بدھ کو اسی علاقے میں بارودی سرنگ کے ایک دھماکے میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔ حکام کے مطابق آپریشن میں مصروف اہلکار ایک چوکی سے دوسری چوکی کی جانب جا رہے تھے کہ راستے میں نصب بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا۔
عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خیبر ایجنسی کا علاقہ راجگل ایک مشکل محاذ ہے جہاں سکیورٹی فورسز نے ایک طرف فضائی حملے شروع کردیے ہیں تاکہ شدت پسندوں کو کمزور کیا جائے اور ساتھ ہی زمینی کارروائی کا آغاز بھی کیا ہے۔