خیبر ایجنسی (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم لشکرِ اسلام اور طالبان مخالف امن کمیٹی کے رضاکاروں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں تنظیم کے ایک کمانڈر سمیت پانچ افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیٹیکل انتظامیہ خیبر ایجنسی کے تحصیلدار محمد فراز نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ جھڑپ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات لنڈی کوتل تحصیل کے دور افتادہ علاقے بازار زخہ خیل میں نری بابا کے مقام پر ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ فریقین نے ایک دوسرے کے مورچوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملے کیے جن میں لشکر اسلام کے پانچ ارکان ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق مرنے والوں میں شدت پسند تنظیم کے ایک کمانڈر گل بت خان بھی شامل ہیں۔
سرکاری اہلکار کا کہنا تھا کہ لڑائی میں حکومت کی حامی امن کمیٹی کے سات رضاکار بھی زخمی ہوئے۔ پولیٹیکل تحصیلدار کے مطابق لشکرِ اسلام اور امن کمیٹی کے درمیان زخہ خیل کے علاقے میں کئی ہفتوں سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں دونوں جانب سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے گذشتہ چند ہفتوں سے خیبر ون کے نام سے عسکری تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ خیبر ایجنسی تین سب ڈویژنوں باڑہ، جمرود اور لنڈی کوتل پر مشتمل ہے۔ تاہم بیشتر کارروائیاں باڑہ سب ڈویژن کے علاقوں میں کی جا رہی ہیں جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ شدت پسندوں کا گڑھ رہا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ خیبر ایجنسی میں کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک تمام علاقوں سے عسکریت پسندوں کا صفایا نہیں ہو جاتا۔