پشاور (جیوڈیسک) آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پرگرام کیلئے ایک کھرب 39 ارب 7 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ بجٹ مںصوبے میں زرعی انکم ٹیکس لگانے اور خدمات پر جی ایس ٹی وصول کرنے سمیت درجنوں نئے ٹیکسز نافذ کرنے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
بجٹ میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافے کا اعلان بھی متوقع ہے۔ صوبائی بجٹ کے حوالے سے تیارکردہ سفارشات کی منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس 14 جون کو طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی بجٹ میں جاری بجٹ کیلئے 261 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ نئے اے ڈی پی میں مجموعی طور پر 1251 منصوبے شامل ہیں جس میں 711 جاری اور 540 نئے منصوبے شامل ہیں ۔نئے صوبائی بجٹ میں زراعت کے شعبے کیلئے 1587 ملین روپے ،اوقاف کیلئے 149 ملین روپے۔
بلڈنگ کیلئے 1271 ملین روپے،ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے 1672 ملین روپے ، ابتدائی و ثانوی تعلیم کیلئے 8132 ملین روپے ، انرجی اینڈ پاور کے لئے 3046 ملین روپے ، ماحولیات کے لئے 57 ملین روپے ،فنانس کے لئے 4094 ملین روپے،خوراک کے لئے 501ملین روپے،جنگلات کے لئے 1015 ملین روپے ، صحت کے لئے 8280 ملین روپے ،ہائر ایجوکیشن کیلئے 6180 ملین روپے ۔
محکمہ داخلہ کے لئے 3500 ملین روپے ،ہائوسنگ کے لئے 956 ملین روپے ،انڈسٹریز کے لئے 3471 ملین روپے ، انفارمیشن کیلئے 224 ملین روپے،لیبر کے لئے 26 ملین روپے، قانون کے لئے 1050 ملین روپے، معدنیات کے لئے 626 ملین روپے،پاپولیشن کے لئے 330 ملین روپے۔
غریب طبقات کیلئے 7900 ملین روپے،علاقائی ترقی کیلئے 12258 ملین روپے،ریلیف کیلئے 2053 ملین روپے،ریسرچ کیلئے 1001 ملین روپے ،سڑکوں کیلئے 9590 روپے ، سوشل ویلفیئر کیلئے 500 ملین روپے،سپورٹس وسیاحت کیلئے 1325 ملین روپے،سائنس وانفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے 1000 ملین روپے،ٹرانسپورٹ کے لئے 200 ملین روپے،شہری ترقی کے لئے 7467 ملین روپے،واٹر کے لئے 4737 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔