پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں چرچ بم دھماکوں پر پوائنٹ سکورننگ کا الزام تحریک انصاف کے اقلیتی رکن سورن سنگھ کو مہنگا پڑ گیا، اِس بیان پر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین بھڑک اٹھے اور ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔ نوبت یہاں تک آئی کہ نگہت اورکزئی نے آستین چڑھا کر سورن سنگھ کو لڑنے کی دعوت ہی دے ڈالی۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کے اقلیتی رکن سورن سنگھ نے اپنی تقریر میں الزام لگایا کہ کوہاٹی چرچ دھماکوں پر اپوزیشن جماعتوں نے منفی بیانات دے کر پوائنٹ اسکورننگ کی۔
یہ بیان سامنے آیا ہی تھا کہ اپوزیشن اراکین بھڑک اٹھے۔ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نگہت اورکزئی کے غصے کی بھی انتہا نہ رہی۔ وہ اپنی سیٹ چھوڑ کر آستین چڑھاتے ہوئے سورن سنگھ کی طرف بڑھیں اور انہیں لڑنے کی دعوت دی۔ تاہم ساتھی اراکین اسمبلی نے لڑائی نہ ہونے میں ہی مصلحت جانی اور نگہت اورکزئی کو واپس اپنی نشست کی طرف لے گئے۔
سورن سنگھ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کوہاٹی چرچ بم دھماکوں پر دیے گئے بیانات سے مسیحیوں اور سیاسی کارکنوں میں اشتعال پیدا ہوا۔ سورن سنگھ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ منفی بیانات دینے والوں کی پانچ سال حکومت رہی اس وقت وہ کہاں تھے؟ سورن سنگھ نے یہ مشورہ بھی دیا کہ امن بندوق سے نہیں آئے گا۔نگہت اورکزئی قصہ خوانی بم دھماکے کا نشانہ بننے والی بچی کے کپڑے بھی ہاتھ میں لہراتی رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں زخمیوں کو بہتر سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے تنقید کی۔