اسلام آباد (جیوڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ خیبر پی کے اسمبلی عوام کی امانت ہے، تحلیل کے حق میں نہیں۔
جمہوری حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے، حکومت گرانے کیلئے کسی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے، آزاد و خودمختار الیکشن کمیشن کے حق میں ہیں، پارلیمانی کمیٹی موثر سفارشات تیار کرے تاکہ اگلا الیکشن شفاف ہو۔ 14 اگست کو احتجاج تحریک انصاف کا حق ہے، اتحاد صوبے میں اسمبلی سطح پر ہے، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف قومی سطح پر سیاسی پالیسی بنانے میں آزاد ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں، کالم نویسوں، اینکرز اور ایڈیٹرز کے اعزاز میں دعوت افطار کے موقع گفتگو اور سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونیوالے نوجوانوں اور بوڑھوں میں شدید غصہ اور رد عمل ہے۔ باہر کے لوگ اس کا اندازہ نہیں کر سکتے۔ فاٹا سے کراچی تک عام آدمی مشکلات کا شکار ہے۔
اگر آئین پر عملدرآمد کیا جاتا اور یہاں قانون اور میرٹ کی حکمرانی ہوتی تو پاکستان ٹوٹتا نہ یہاں آئے روز بحرانوں کا سامنا کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی و گیس پر ٹیکسوں میں اضافے سے عام آدمی مزید مشکلات کا شکار ہوگا۔ اسی رفتار سے ٹیکس لگتے رہے تو سانس کے سوا باقی ہر چیز پر ٹیکس ہوگا۔ اس وقت پاکستان میں موت ارزاں ہے، باقی ہر چیز مہنگی ہے۔
سراج الحق نے ہتھیار اٹھانے والوں سے اپیل کی وہ لڑائی کا راستہ چھوڑ دیں اور مسلح جدوجہد کے بجائے جمہوری جدوجہد کا راستہ اختیار کریں۔ آپریشن کی وجہ سے ایک لاکھ متاثرین افغانستان میں ہیں مگر افغانستان میں الیکشن کے بعد حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے اور امکان ہے کہ وہاں عراق جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے اور خود افغان عوام پاکستان ہجرت پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے شمالی وزیرستان کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ افغانستان سے واپس آ جائیں، پاکستان کے 18 کروڑ عوام ان کی خدمت کے لیے تیار ہیںسراج الحق نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل آئین پاکستان سے متصادم ہے۔ بل کی منظوری سے پاکستان پولیس سٹیٹ بن گیا ہے۔ یہ بل مخالفین کے خلاف استعمال ہو گا۔