جس طرح کسی بھی انسانی معا شرے میں مذہب کی اہمیّت ہے اسی طرح کسی بھی معاشرے میں ثقافت اور زبان کی اہمیّت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ، ثقافت کسی بھی معاشرے میں رہنے والے انسانوں کی روّیے کی تشکیل کرتی ہے۔آج دنیا گلوبل ویلیج کی شکل اختیار کر چکی ہے،یہ انقلاب میڈیا خصوصا الیکٹرانک میڈیا کی بدولت وقوع پذیر ہوا ہے،اب یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ کسی بھی معاشرے میں الیکٹرنک میڈیا کا کردار نہایت اہم اور وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔اس وقت وطنِ عزیز میں بیسیوں ٹی وی چینلز ہوا کے دوش پر اپنی نشریات چلا رہی ہیں مگر صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک عرصہ سے ایک ایسے پشتو ٹی وی چینل کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جو جدید الیکٹرانک آلات سے لیس اور بھر پور فنّی صلاحیتوں کا مظہر ہو ۔اسی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ صوبہ خیبر پختونخوا کے رہائش کے ایک وسیع و عریض لان میں ایک نئے پشتو ٹی وی چینل HUMپشتو ون کا نہایت شاندار انداز میں افتتاح کیا گیا ۔
تحریکِ انصاف کی مو جودہ حکومت خصو صا وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان خراجِ تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے پشتو چینل کی افتتاحی تقریب میں ہر طرح کا تعاون پیش کیا۔ لان رنگ برنگ برقی قمقموں سے جگ مگ جگ مگ کر رہا تھا ،استقبالیہ پر ہم ٹی وی کے کارکنان چوکس استادہ تھے، ٹی وی چینل کا ایک بہت بڑا سکرین حاضرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کیئے ہوئے تھا ۔ جس پر مشہور و معروف اینکرجمشید علی خان اپنی بول کا جادو جگا رہے تھے ، ہر طرف جشن کا سماں تھا، بڑی تعداد میں شو ببزسے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات، صحافی ، قلم کار، فنکار اور مقبول گلوکار جوق در جوق آکر اس تقریب کو رونق بخشی۔گور نر شاہ فرمان، مشیر اطلاعات و نشریات اجمل وزیر، وزیر ِ اعلیٰ کے معاونِ خصوصی بلدیات کامران بنگش ،متعدد اراکینِ اسمبلی، سیکرٹریز اور اعلیٰ سرکاری افسران کی شرکت نے اس افتتاحی تقریب کو چار چاند لگا دیئے۔ اس موقعہ پر ” ہم ٹی وی کی صدر محترمہ سلطان صدیقی، سی ای او ایم ڈی پروڈکشن مومنہ درید ، سی ای اوہم پشتو ون جناب راجہ مبین اور درید سی ای او ہم ٹی وی اور اینکر پرسن جمشید علی خان بھی موجود تھے ۔
یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ جمشید علی خان جو ایلیکٹرانک میڈیا میں ایک طویل اور وسیع تجربہ کے حامل ہیں ، انہوں نے افتتاحی تقریب کو کامیاب بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا ، انتظامات کے علاوہ سٹیج پر ان کی پرکشش گفتگو، حاضر جوابی اور حاضرین و سامعین کی توجہ حاصل کرنے میں انہوں نے کمال کی ہنر کاری کا مظاہرہ کیا۔ اس موقعہ پر جو ویڈیو کلِپ سکرین پر دکھائے گئے،وہ بھی نہایت دلچسپ اور قابلِ توجہ تھے۔ مشیرِ اطلاعات و نشریات محترمہ عاشق فردوس اعوان صاحبہ نے اس چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ہم ٹی وی پشتو ون، صوبہ خیبر پختونخوا کی ثقافت کو اچھے انداز میں ترجمانی کرنے میں اہم رول ادا کرے گی اس مو قعہ پر انہوں نے پشتو زبان کی مٹھاس اور اہمیّت پر بھی روشنی ڈالی اور اس نئے چینل کے منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان کو جب سٹیج پر بلایا گیا تو پورا لان تالیوں کی آواز سے گونج اٹھا ، انہوں نے پشتو چینل کی اہمیت اور
ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا پچھلے چالیس سال سے دہشت گردی کے لپیٹ میں ہے اور ایک ایسی جنگ کا شکار ہے جو اس کی اپنی جنگ نہیں بلکہ دوسروں کی جنگ میں پھنس کر ہزاروں جانوں کی قربانی دی گئی لیکن اس کے با وجود ہماری تعریف کرنے کی بجائے ہم سے جواب طلب کئے جا رہے ہیں ، انہوں نے چینل کے منتظمین اور ہنر مندوںسے یہ بھی اپیل کی کہ وہ پشتون قوم کے اصل ثقافت کو اجاگر کریں اور کسی بھی مقبول ڈرامے کی پشتو میں ڈبنگ کرتے ہو ئے پختونوں کی ثقافت،لباس اور زبان کا خاص خیال رکھیں۔، انہوں نے امید ظاہر کی کہ HUMپشتو ون ٹی وی چینل صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام کی تفریح ،روایات اور کلچر کے تحفظ کے لئے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارا خاندانی نظام اور ہماری اقدار ہمارا سب سے قیمتی سر مایہ ہیں،میڈیا چینلز کی رسائی ہمارے گھر کی دہلیز سے نکل کر آج ہمارے بیڈ روم اور ٹی وی لاونج تک پہنچ چکی ہے اس لئے آج خاندان کا ہر فر براہِ راست اس سے متاثر ہوتا ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ خاندان کے ہر فیصلے اور رسوم و رواج میں میڈیا کا درجہ مسلمہ ہو چکا ہے ،بناء بر یں ہم ، ہم پشتو ون چینل سے یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کے ڈرامے اور دیگر تمام نشریات پوری پختون قوم کے لئے،خوا جہاں کہیں بھی ہو ں، ایک نعمتِ غیر مرقبہ ثابت ہوگی ۔
اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ روز ہونے والی یہ تقریب نہ صرف یہ کہ وزیرِ اعلیٰ ہاوس میں کسی ٹی وی چینل کی پہلی تقریب تھی بلکہ سب سے بڑی اور دلچسپ افتتاحی تقریب تھی ،جس نے حاضرین و سامعین کو متا ثر کیا اور پختون قوم کے دِلوں میں امید کی یہ جوت جگا دی کہ ”ہم پشتو۔ ١ ٹی وی چینل ان کی تفریح، روایات کی پاسداری اور ثقافت کا نہ صرف آئینہ دار ہوگا بلکہ آنے والے دنوں میں صوبہ خیبر پختونخوا کے لئے جدیدیت کا ایک اہم ہتھیار بھی ثابت ہوگا۔