خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع میں تنازعات کے حل کے لیے متبادل جرگہ نظام نافذ

Jirga

Jirga

پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع میں تنازعات کے حل کے لیے متبادل جرگہ نظام کو چھ قبائلی اضلاع جنوبی وزیرستان، مہمند، خیبر، کرم ، باجوڑ اور اورکزئی ایجنسی میں 21 مئی سے ناٖفذ کردیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تنازعات کے حل کے لیے متبادل طریقہ کار(جرگہ نظام) نافذ کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں جس کے لیے صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے اعلامیہ بھی جاری کردیاگیاہے۔ جرگے کا فیصلہ حتمی ہوگا اوراے ڈی آر بل کے مطابق جرگے کارروائیاں مکمل طور پرراز رکھی جائیں گی۔

اس کا اطلاق صرف 6 قبائلی اضلاع جنوبی وزیرستان ،مہمند،خیبر،کرم ،باجوڑ اور اورکزئی میں کیا گیا ہے جب کہ شمالی وزیرستان سمیت صوبہ کے دیگر اضلاع میں اس کا نفاذ نہیں کیا گیا ہے، جب کہ مذکورہ قانون پورے صوبہ کے لیے منظور کیاگیا تھا۔
اس نئے قانون کے تحت عدالت کسی بھی شہری تنازعے کو متعلقہ پارٹیوں کی منظوری سے متبادل طریقہ کار کے تحت حل کرنے کے لیے جرگہ کے حوالے کرے گی تاہم اگر کوئی ایک پارٹی معاملہ جرگےکے حوالے کرنے پر راضی نہ ہوتو اس صورت میں جرگےکو یہ معاملہ نہیں بھیجا جائے گا یا اگر عدالت یہ سمجھے کہ یہ معاملہ جرگے کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا تب بھی یہ معاملہ جرگے کو نہیں بھیجا جائے گا۔

متعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر یا کوئی بھی دوسرا ایسا افسرجسے حکومت جرگے کی سربراہی تفویض کرے وہ تنازعہ کے حل کے لیے جرگےکی سربراہی کرے گا، کسی بھی تنازعے کے حل کے لیے معاملہ جرگےکو ارسال کیے جانے کے موقع پر اس کے حل کے لیے وقت کا تعین کیاجائے گا جو زیادہ سے زیادہ تین ماہ ہوگا، تاہم اس میں فریقین کی رضامندی سے اضافہ ہوسکے گا تاہم یہ وقت چھ ماہ سے نہیں بڑھایاجاسکے گا۔

سیکشن 345 کے تحت آنے والے جرائم کو بھی فریقین کی مرضی سے حل کے لیے جرگےکو بھیجا جاسکے گا جس کے لیے ریاست بھی پارٹی تصور ہوگی جب کہ ایسے کیسوں میں ثالثین کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے گی تاکہ عدالت حکم نامہ جاری کرسکے جب کہ ایسے کیسوں میں ثالثین یا جرگہ کی جانب سے معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں ناکامی کی صورت میں عدالت اسے حتمی نتیجے تک پہنچائے گی۔

عدالت فریقین کی جانب سے درخواست دینے کی صورت میں کوئی بھی سول یا کریمنل کیس جو کسی بھی مرحلے پر ہو اسے جرگے کو ارسال کرسکے گی جس کے حل کے لیے دورانیہ مقرر کیاجائے گا۔

مذکورہ قانون کے مطابق ہر ڈویژن کی سطح پر ایک ثالثی سلیکشن کمیٹی قائم کی جائے گی جو ہر ضلع کے لیے ثالثین سلیکشن کمیٹی کی منظوری دے گی ،ثالثین سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین متعلقہ ڈویژنل کمشنر ہوگاجب کہ اس میں ریجنل پولیس افسر، سینئر سول جج ایڈمن، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک نمائندہ، ریجنل ڈائریکٹر پراسیکیوشن، اسپیشل برانچ کا ایک نمائندہ اور متعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر جواس کا سیکرٹری بھی ہوگا، جب کہ ثالثین کمیٹی حسب ضرورت کوئی دوسرا ممبر بھی لینے کے حوالے سے بااختیار ہوگی۔

ثالثین کا تقرر ایسے وکلامیں سے کیاجائے گا جن کا کم ازکم تجربہ سات سال ہو ،ریٹائرڈ جوڈیشل افسرہو، ریٹائرڈ سول سرونٹس، علما، مقامی اچھی شہرت کے حامل افراد، ماہرین یا پھر دیگر کوئی بھی شخص جو اچھی شہرت کے ساتھ تجربہ اور قابلیت رکھتا ہو،ان ثالثین کی تقرری تین سالوں کے لیے کی جائے گی۔

ثالثین سلیکشن کمیٹی کسی بھی ثالث کو سادہ اکثریت سے ہٹا سکے گی ۔کسی بھی تنازعہ کو ثالثین کو بھجوانے کے موقع پر ہی یہ معاملہ یا تو ثالثین کے مکمل پینل یا پھر کسی ایک یا ایک سے زائد ثالثین کی نامزدگی کرتے ہوئے انھیں ارسال کیاجائے گا۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے ثالثین کے لیے ضابطہ اخلاق ترتیب دیاجائے گا اورجو ثالث اس کی خلاف ورزی کرے گی اسے سلیکشن کمیٹی پینل سے ہٹا دے گی، متبادل طریقہ انصاف کے زیر سماعت کیسوں کے اخراجات متعلقہ پارٹیاں برداشت کریں گی اورخلاف ورزی کی صورت میں قواعد کے مطابق فیصلہ کیاجائے گا۔

پولیس ایکٹ 2017کے تحت آئی جی پی کی جانب سے تنازعات کے حل کے لیے قائم کونسلوں کو ارسال کردہ کریمنل تنازعات کوحل کے لیے ثالثین کو ارسال کریں گی۔ ثالثین کو جو تنازعات حل کے لیے بھیجے جاسکیں گے ان میں مالک جائیداد اور کرایہ دار میں تنازعہ، اراضی کی خریداری کے سلسلے میں پیشگی ادائیگی ،ناغیرمنقولہ جائیداد سے متعلق تنازعات ،خاندانی تنازعات بشمول چھوٹے بچوں کے لیے سرپرست مقرر کرنا، مالی معاملات کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعات، معاہدوں کے حوالے سے تنازعات، منقولہ جائیدا د سے متعلق تنازعات، مشترکہ غیرمنقولہ جائیداد کو الگ کرنے سے متعلق تنازعات، مشترکہ املاک کی آمدنی، پیسے کی واپسی، وراثت سے متعلق امور، غیرمنقولہ جائیداد کی ملکیت، پیشہ ورانہ غفلت ،رہن یا املاک کی منتقلی ،وقف یا ٹرسٹ املاک سے متعلق امور یا کوئی بھی دوسرا معاملہ جس پر فریقین اتفاق کریں ثالثین کو حل کے لیے بھیجا جاسکے گا۔