پشاور (جیوڈیسک) بنوں ڈویژن سے سامنے آنے والے پولیو کیسسز اور صوبے میں پولیو وائرس کی مسلسل گردش کے پیش نظر ایمرجنسی آپریشن سینٹر خیبر پختونخوا نے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ ساتھ ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے کچھ حصوں میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، ٹانک، شمالی اور ضلع جنوبی وزیرستان کے ساتھ ساتھ ضلع شانگلہ، بونیر اور تورغر میں بھی محکمہ صحت کے افسران، کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور سیکیورٹی فراہم کرنے والے اداروں کی سربراہی میں خصوصی انسداد پولیو مہم چلائی جارہی ہے۔
گھر گھر مہم کے دوران 11 لاکھ 4 ہزار 23 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جس کے لیے تربیت یافتہ ہیلتھ ورکرز پر مشتمل 4710 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جس میں 3 ہزار 27 موبائل 260 فکسڈ ٹیمیں، 235 ٹرانزٹ، 1028 کمیونٹی ہیلتھ ورکرز اور 60 رومنگ ٹیمیں شامل ہوگی۔ جن کی نگرانی کے لیے 836 ایریاز انچارج تعیناتی بھی عمل میں لائی جاچکی ہے۔
اس موقع پر ایمرجنسی اپریشن سینٹر کے کوارڈنیٹر کامران آفریدی کا کہنا تھا کہ ہر بچے کو ہر بار انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔ رواں سال اب تک خیبر پختونخوا سے پولیو سے متاثرہ 18 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان سے اب تک 3، 3 کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا میں زیادہ تر کیسز بنوں ڈویژن سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب بنوں کی یونین کونسل جانی خیل سے 17 ماہ کے بچے کا کا ایک نیا کیس بھی رپورٹ ہوا ہے۔ بتایا جارہاہے کہ اس بچے کے نمونے 31 مئی کو قومی ادارہ صحت اسلام آباد کو بجھوائے گئے تھے جس میں گزشتہ روز پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔ بچے کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کے والدین کا شمار انکاری خاندانوں میں تھا جب کہ بچے کو کسی بھی مہم میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت بنوں ڈویژن میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے حوالے سے باضابطہ انکوائری بھی مقرر کی گئی ہے. رپورٹ کی روشنی میں فرائض کی غفلت برتنے والے بعض افسران کے خلاف کارروائی کے تحت تبادلے بھی کئے جانے کا امکان ہے۔