خیبرپختونخوا (جیوڈیسک) خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال تیسرے روز بھی جاری ہے جس سے علاج و معالجے کے لیے آنے والوں کو انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔
خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل کے مطابق صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی کے علاوہ مکمل ہڑتال ہے اور ایمرجنسی میں مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
ڈاکٹرز کونسل کا کہناہےکہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کے طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں، وزیر صحت فوری مستعفی ہوں۔
ڈاکٹرز کونسل نے وزیر صحت اور ڈاکٹر نوشیروان برکی کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ڈاکٹروں پر تشدد میں ملوث ڈی ایس پی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہناہے کہ ایم ٹی آئیز اسپتالوں میں کرپشن میں ملوث بورڈز کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، سرکاری اسپتالوں میں آنے والے مریض طبی سہولیات کی عدم فراہمی پر پریشان ہیں اور نجی اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
ایل آر ایچ کی او پی ڈی میں چارسدہ سے آئی گردوں کی تکلیف میں مبتلا مریضہ کو وقت پر طبی امداد نہ ملنے کے باعث اس کی حالت غیر ہوگئی۔
خیبرٹیچنگ اسپتال واقعے کے بعد لوئر دیر میں بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں ڈاکٹرز اور اسٹاف نے تالا بندی کردی جس کے باعث مریض دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر ٹیچنگ اسپتال میں وزیراعظم عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین کے درمیان تکرار ہوئی، اس دوران ڈاکٹر ضیاء نے الزام لگایا کہ وزیر صحت ہشام انعام اللہ کے گارڈرز نے ان پر تشدد کیا۔