خیبر پختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس، آپریشن کے خاتمے کا ٹائم فریم دینے کا مطالبہ

Pervez Khattak

Pervez Khattak

پشاور (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور پارلیمانی لیڈرز نے شرکت کی۔

اے پی سی میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ کانفرنس کے اختتام کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے اٹھارہ نکاتی اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں نے شمالی وزیرستان آپریشن سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اعلامیے میں حکومت سے متاثرین کی امداد ماہانہ پچاس ہزار روپے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق حکومت سے آپریشن کے خاتمے کے ٹائم فریم کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اے پی سی میں جو افراد کسی وجہ سے اپنے گھروں میں رہ گئے ہیں یا آپریشن زدہ علاقوں میں پھنس گئے ہیں ان کے جان ومال کے تحفظ کا بندوبست کا مطالبہ کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور فاٹا سے منتخب اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل ریلیف کوآرڈینشن کمیٹی تشکیل دی جائے۔

آپریشن کے دوران پندرہ لاکھ سے زائد مال مویشی کے مرنے کا خطرہ ہے جس سے لائیو سٹاک کا ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ حکومت ان مویشیوں کیلئے چارے اور پانی کا بندوبست کرے۔ قبائلی روایات اور شدید گرمی کے پیش نظر کھلے میدانوں کے بجائے متاثرین کیلئے عمارتوں میں کیمپ قائم کئے جائیں۔ متاثرین کو ملک کے کسی بھی حصے میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت دی جائے۔ متاثرین کے کسی صوبے میں داخلے پر پابندی غیر آئینی اور غیر اخلاقی اقدام ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کی جانب سے ڈونر ایجنسیوں سے بھی خصوصی امداد کی درخواست کی گئی۔

مشترکہ اعلامیے میں حکومت سے دہشتگردی سے متاثرہ صوبے کے تاجروں اور صنعتکاروں کیلئے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

ولیٹرل ڈیمیج کے نام پر شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کرنے کا مطالبہ بھی اعلامیے میں شامل ہے۔ وفاقی حکومت سے کیپموں پر لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور اے پی سی کی سفارشات پر بغیر کسی پس وپیش کے فوری عملدرآمد کا بھی مطالبہ کیا گیا۔