پشاور (جیوڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں تعلیمی اور توانائی ایمرجنسی لگانے کا اعلان کیا ہے، بجٹ میں تعلیم کیلئے 66 ارب سے زائد مختص کئے گئے ہیں، جبکہ جبکہ صحت کیلئے 22 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔بیس چھوٹے پن بجلی گھر بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ صوبے کی حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا نظام مشعل راہ ہو گا، ایک ارب چھیانوے کروڑ سے زائد رقم فلاحی کاموں کیلئے مختص کئے گئے ہیں، آیندہ تین سال میں غربت کی شرح کو نصف کردی جائے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ صوبے میں تعلیم کے فروغ کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے گا، صوبے میں 100 پرائمری اسکول قائم کیے جائیں گے، لڑکے اور لڑکیوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔وزیرخزانہ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ صوبائی حکومت کی ترجیح ہے۔
پن بجلی کے بیس منصوبے شروع کیے جائیں گے ، جبکہ وفاقی حکومت کی منظوری ملنے پر 450 میگاواٹ کے چار منصوبوں پر کام کا اغاز جلد کردیا جائے گا، سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان میں ریسکیو ون ون ٹو ٹوکا نظام قائم کیا جائے گا، جبکہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔