پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت کے وزیر اطلاعات کو خراب کارکردگی پر ہٹا دیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شاہ فرمان کی خراب کارکردگی کو تسلیم کیا ہے۔
تحریک انصاف کے ایک سرکردہ رہنما کا کہناتھا کہ پارٹی قیادت شاہ فرمان کی کارکردگی سے خوش نہیں تھی اور ان کی بحیثیت وزیر اطلاعات خراب کارکردگی کو تسلیم کرتے ہوئے ان کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات متواتر منظر عام سے غائب رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ اسلام آباد میں ٹی وی اینکرز سمیت دیگر ذرائع ابلاغ کے اداروں کے سامنے پارٹی کا موقف زیادہ مؤثر انداز سے پیش کرنے کے ذمہ دار تھے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے صوبائی وزیر مشتاق غنی کو وزیر اطلاعات کی اضافی ذمہ داری دیے جانے کا امکان ہے اور توقع ہے کہ شاہ فرمان کو خیبر پختونخوا کا وزیر محنت بنا دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں حکومت پہلے ہی روز سے مختلف تنازعات کا شکار ہوتی رہی ہے جس کی ابتداء وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے درمیان وزارت اعلیٰ کے حصول کے جدوجہد سے شروع ہوئی تھی۔
دوسری بارپی ٹی آئی کی حکومت کو اس وقت دھچکہ لگا جب صوبائی اتحادی جماعت قومی وطن پارٹی( کیو ڈبلیو پی) کے تین وزراء کو بدعنوانی کے الزامات پر برطرف کیا گیا۔ صوبائی کابینہ میں ایک بار پھر اس وقت رد و بدل کی گئی جب وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے ٹرانسپورٹ یاسین خلیل کو بد عنوانی کے الزامات پر برطرف کیا گیا اور صوبائی وزیر صحت شوکت یوسف زئی کو خراب کارکردگی پر عہدے سے ہٹایا گیا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ صوبے میں مسلم لیگ(ن) کے بااختیار اور طاقتور گورنر سردار مہتاب عباسی کی موجودگی میں ایک فعال اور متحرک وزیر اطلاعات کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ ناتجربہ کار وزیر اطلاعات میڈیا میں پارٹی کا موقف درست انداز پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ شاہ فرمان سے اس حوالے سے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔