خیبر پختونخوا (جیوڈیسک) میں پیسکو ملازمین ہر ماہ مفت میں بجلی کے39 لاکھ یونٹ استعمال کر کے مزے اڑا رہے ہیں اور ضرورت پڑے تو چوری کر لیتے ہیں جس کا اعتراف پیسکو کیسربراہ نے بھری عدالت میں کر لیا۔ پشاو ر ہائی کورٹ نے پیسکو ملازمین کے گھروں سے بیس دن کے اندر نیم پلیٹ ہٹانے کاحکم دے دیا ہے۔ پشاورعدالت عالیہ پشاور کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس روح الامین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران این ٹی ڈی سی کے نمائندے، تاجر اور چیف ایگزیکٹو پیسکو عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف ایگزیکٹو طارق سدوزئی نے اعتراف کیا کہ پیسکو ملازمین بجلی چوری میں ملوث ہیں۔ چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ واپڈا ملازمین کے کنٹریکٹ میں مفت بجلی کی سہولت موجود ہے جس کی ادائیگی پیسکو کرتی ہے۔
این ٹی ڈی سی کے جنرل مینجرنے دعوی کیا کہ لوڈ شیڈنگ کوٹے کے مطابق کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پن بجلی صوبے کے عوام کو مہنگی کیوں دی جا رہی ہے اور نیپرا کو آئین کی خلاف ورزی کا اختیار کس نے دیا ہے۔ تاجر نمائندوں نے عدالت کو بتایا کہ سرمایہ کار بجلی کی پیداوار کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
لیکن تمام سائٹس منظور نظر افراد کو دی گئی ہیں۔ وکلا نے واپڈا ملازمین کے لئے مفت بجلی کی سہولت کو غیر آئینی قرار دیا۔ چیف ایگزیکٹو پیسکو کا کہنا تھا کہ شیخ محمدی گرڈ سٹیشن پر حملے کے بعد گیارہ حساس گرڈ سٹیشنوں کیلئے سیکورٹی فراہم نہیں کی جارہی ہے جس سے خطرات بڑھ گئے ہیں۔